’سعودی ولی عہد نے جمال خاشقجی کے خلاف کارروائی کا حکم دیا‘

اپ ڈیٹ 11 اکتوبر 2018
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان (دائیں) اور صحافی جمال خاشقجی (بائیں) — فوٹو، فائل
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان (دائیں) اور صحافی جمال خاشقجی (بائیں) — فوٹو، فائل

امریکی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے صحافی اور امریکی رہائشی جمال خاشقجی کے خلاف آپریشن کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔

خیال رہے کہ امریکا میں مقیم سعودی صحافی جمال خاشقجی گزشتہ ایک ہفتے سے لاپتہ ہیں جن کے بارے میں خیال کیا جارہا ہے کہ انہیں ترکی میں سعودی قونصل خانے میں قتل کر دیا گیا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے مذکورہ کیس سے متعلق اپنی رپورٹ میں امریکی خفیہ ایجنسی کا حوالہ دیا۔

خفیہ ایجنسی کے اہلکار کا کہنا ہے کہ سعودی ولی عہد نے صحافی جمال خاشقجی کے خلاف آپریشن کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔

مزید پڑھیں: ‘لاپتہ صحافی کو سعودی قونصل خانے میں قتل کردیا گیا’

صحافی جمال خاشقجی کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ وہ سعودی فرماں روا سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد محمد بن سلمان اور ان کے اقتدار کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔

امریکی اخبار نے امریکی خفیہ ایجنسی کے اہلکار کا نام بتائے بغیر بتایا کہ خاشقجی کے بارے میں یہ اطلاعات تھیں کہ سعودی عرب ان کو لالچ دے کر قید کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔

اخبار کے مطابق جمال خاشقجی کے دوستوں کا کہنا ہے کہ سعودی حکام نے صحافی سے رابطہ کرکے پیشکش کی تھی کہ اگر وہ واپس سعودی عرب آجائیں تو انہیں حفاظت فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ اعلیٰ سرکاری نوکری بھی دی جائے گی، تاہم خاشقجی نے اس پیشکش کو مسترد کردیا تھا کیونکہ انہیں اس پر شک تھا۔

امریکا کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے نائب ترجمان رابرٹ پلاڈینو کا کہنا تھا کہ امریکا کو خاشقجی کے لاپتہ ہونے کا علم نہیں تھا۔

یہ بھی پڑھیں: صحافی کی گمشدگی پر ترک سعودی تعلقات میں تناؤ کا خدشہ

ان کا مزید کہنا تھا کہ میں خفیہ ایجنسی کے معاملات میں نہیں جاسکتا، لیکن میں یہ ضرور کہوں گا کہ ان کے لاپتہ ہونے کا ہمیں پہلے سے کوئی علم نہیں تھا۔

خیال رہے کہ ایک روز قبل بین الاقوامی صحافیوں کی وکالت کرنے والے ادارہ رپورٹرز وِد آؤٹ بارڈرز (آر ایس ایف) نے ترکی میں قائم سعودی سفارتخانے سے 2 اکتوبر کو گمشدہ ہونے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی کی گمشدگی پر خود مختار بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ صحافی کی گمشدگی سعودی عرب کے صحافیوں اور بلاگرز کے خلاف کریک ڈاؤن کے پیش نظر سامنے آئی۔

سعودی عرب سے خود ساختہ جلا وطنی اختیار کرنے والے جمال خاشقجی امریکی خبار ادارے واشنگٹن پوسٹ سے وابستہ تھے جبکہ ادارے نے بھی ان کی گمشدگی کی تصدیق کی تھی۔

صحافی کی گمشدگی پر ترک حکومت نے فوری ردعمل دیتے ہوئے استنبول میں تعینات سعودی سفیر کو وزارت خارجہ میں طلب کیا جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں کشیدگی کا خدشہ پیدا ہوا تھا۔

سعودی سفیر نے صحافی کے لاپتہ ہونے کے حوالے سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے تفتیش میں مکمل تعاون کی پیش کش کی تھی۔

جمال خاشقجی کی منگیتر کے مطابق وہ استنبول میں قائم سعودی سفارتخانے میں داخل ہوئے تھے اور اس کے بعد سے انہیں کسی نے نہیں دیکھا اور نہ ہی ان سے متعلق کوئی اطلاعات موصول ہوئیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں