اسلام آباد: بین الاقوامی امدادی تنظیموں نے پاکستان میں پولیو کی روک تھام کی کوششوں پر اطمینان کا اظہار کردیا۔

وزارت صحت کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے ہر بچے کو پولیو جیسی خطرناک اور تباہ کن بیماری سے محفوظ رکھنے کی کوششوں میں قابلِ ذکر پیش رفت کی ہے۔

نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر کے معاون ڈاکٹر رانا محمد صفدر کے بیان کے مطابق 90 کی دہائی کے آغاز میں ملک میں پولیو کیسز کی سالانہ شرح 20 ہزار تھی جو ماضی کے مقابلے میں گھٹ کر پچھلے سال محض 8 کیسز رہ گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی کے مختلف علاقوں میں پولیو وائرس کی موجودگی کا انکشاف

ملک میں پولیو کے خاتمے کے لیے وزیر اعظم کے فوکل پرسن بابر بن عطا کی جانب سے اہم بین الاقوامی عطیات دہندگان اور شراکت داروں کے طلب کیے گئے اجلاس میں ڈاکٹر رانا محمد صفدر کا مزید کہنا تھا کہ انتہائی قابلِ ذکر اقدامات کے باوجود شہروں کے سیویج کے پانی میں وائرس کی موجودگی کا انکشاف اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ ابھی مزید کام باقی ہے۔

اجلاس میں اسلامی ترقیاتی بینک، روٹری انٹرنیشنل، حکومت جاپان، جرمنی، اٹلی، اور کینیڈا کے نمائندے اور بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او)، اقوامِ متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسیف، یو ایس ایڈ اور سی ڈی سی کے عہدیداران بھی شریک تھے۔

اس موقع پر بابر بن عطا کا کہنا تھا کہ حکومت، پاکستان سے پولیو کے مکمل خاتمے کے لیے پرعزم ہے۔

مزید پڑھیں: ’پولیو ویکسین کے استعمال کے بعد 3 بچوں کی ہلاکت‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نہ صرف گزشتہ برسوں میں حاصل کی گئی کامیابی کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں بلکہ خاص کر آنے والے موسمِ سرما میں ایک مہم میں پولیو کے قطروں سے محروم رہ جانے والے بچوں کو اگلی مہم میں شامل کرنے پر خصوصی توجہ دے کر اس عمل کو تیز کرنا چاہتے ہیں۔

اس موقع پر اجلاس کے شرکا نے 19-2018 تک پاکستان سے پولیو کے مکمل خاتمے کے حکومتی عزم کو سراہا۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اسلامی ترقیاتی بینک کے ڈاکٹر عمر میر کا کہنا تھا کہ ہمیں اعلیٰ کارکردگی دکھانے والے ملکی پروگرام میں شراکت دار ہونے پر فخر ہے، جس میں ہم نئی حکومت کے ساتھ مل کر پاکستان سے پولیو کے خاتمے کے لیے تندہی سے کام کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ’ملک میں پولیو ویکسین نہ پلانے کے واقعات بڑھنے لگے‘

دیگر اداروں کے نمائندوں نے بھی اس بات سے اتفاق کیا کہ ملک سے پولیو وائرس کے مستقل اور پائیدار بنیادوں پر خاتمے کے لیے معمول کے مطابق حفاظتی ٹیکے، صاف پانی، صفائی ستھرائی اور غذائیت کی کمی جیسے مسائل پر ترجیحی بنیادوں پر کام کرنا ہوگا۔

خیال رہے کہ پاکستان میں پولیو کے خاتمے کی مہم حکومتی سطح پر چلائی جاتی ہے جس میں وسیع پیمانے پر عوامی اور نجی امداد شامل ہے۔


یہ خبر 13 اکتوبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں