نئی دہلی: بھارتی حکام نے الزام لگایا ہے کہ چینی فوجیوں نے ارونچل پردیش کے علاقے وادی دیبانگ میں لائن آف ایکچول کنٹرول (ایل اے سی) کی خلاف ورزی کی تھی۔

ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق سیکیورٹی حکام نے بتایا کہ 'تاہم وہ بھارتی سیکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے توجہ دلانے پر واپس لوٹ گئے'۔

بھارتی حکام کا کہنا تھا کہ 'یہ دخل اندازی نہیں تھی' اور چین کے فوجیوں نے ایل اے سی پر کسی قسم کی واضح تقسیم نہ ہونے کے باعث سرحد پر کی تھی، جو دونوں ممالک کے درمیان متنازع ہے۔

مزید پڑھیں: سرحدی تنازع: چین، بھارت کے خلاف فوجی کارروائی کیلئے تیار

ذرائع کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ رواں سال جولائی میں پیش آیا تھا۔

سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ لوک سبھا کے ایم پی نے واقعہ کی اطلاع ایک خط کے ذریعے وزیراعظم نریندر مودی کو دی تھی۔

اپنے خط میں ایم پی نے تجویز دی تھی کہ حکومت لازمی اس معاملے کو چینی حکام کے ساتھ اٹھائے۔

واقعہ کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ رواں سال جولائی میں چینی فوجیوں کا ایک گروپ 300 میٹر تک بھارتی سرحد میں داخل ہوگیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ڈوکلام: بھارتی اور چینی فوج کا سرحدی تنازع ختم کرنے کا فیصلہ

چینی فوجیوں نے بھارتی سرحد میں داخل ہوکر ٹینٹس بھی لگائے تھے لیکن بعد ازاں انڈین فورسز کے احتجاج پر وہ واپس چلے گئے۔

بھارتی حکام کا کہنا تھا کہ یہ مداخلت چینی فوجیوں کی جانب سے ایل اے سی پر اکثر دیکھنے میں آتی ہے۔

بعد ازاں بھارتی حکام نے اس معاملے پر چینی حکام سے رابطہ کیا لیکن رپورٹ میں اس حوالے سے تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔

یاد رہے کہ چین اور بھارت کے درمیان 4 ہزار کلومیٹر کی طویل سرحد مشترک ہے، بھارتی حکام کا دعویٰ تھا کہ چینی فوجیوں کی جانب سے 2017 میں سرحدی خلاف ورزی کے 4 سو 26 جبکہ 2016 میں سرحدی خلاف ورزی کے 2 سو 73 واقعات سامنے آئے تھے۔

مزید پڑھیں: بھارتی ڈرون کی سرحدی حدود کی خلاف ورزی پر چین کا احتجاج

واضح رہے کہ گزشتہ سال بھارت اور چین کے درمیان سرحد پر 73 روز کے لیے صورت حال انتہائی کشیدہ ہوگئی تھی اور دونوں ممالک کی فورسز ایک دوسرے کے سامنے آگئیں تھی لیکن 28 اگست کو بات چیت سے حالات معمول پر آگئے۔

تبصرے (0) بند ہیں