سیالکوٹ: فاسٹ باؤلر محمد عباس نے کہا ہے کہ ان پر باؤلنگ کے شعبے میں ذمے داری بڑھ گئی اور اب ان کوشش ہوگی کہ وہ پاکستان کے لیے مزید اچھی پرفارمنس دکھائیں، پاکستان کے لیے کھیلنے سے پہلے بہت پیشکشیں ہوئیں لیکن ہمت نہیں ہاری۔

متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں آسٹریلیا کے خلاف 2 ٹیسٹ میچوں پر مشتمل سیریز میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے 28 سالہ محمد عباس وطن واپس پہنچ گئے۔

سیالکوٹ کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر محمد عباس کا پرتپاک استقبال کیا گیا اور گل پاشی کی گئی، جبکہ مداحوں نے ڈھول کی تھاب پر رقص بھی کیا۔

مزید پڑھیں: عباس ٹیسٹ کرکٹ میں گزشتہ 100سال کے بہترین باؤلر

اس موقع پر مداح انہیں پھولوں کے ہار پہناتے رہے اور ان کے ساتھ سیلفی بھی بنواتے رہے۔

ایئرپورٹ کے باہر میڈیا نمائندوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے محمد عباس کا کہنا تھا کہ کہ ابھی ان کا مقصد مکمل نہیں ہوا اور وہ آئندہ میچز میں مزید اچھی کارکردگی دکھانے کی کوشش کریں گے۔

آسٹریلین ٹیم پر قہر بن کر برسنے والے محمد عباس نے کہا کہ وہ بہترین کارکردگی پر اللہ تعالیٰ کے بے حد مشکور و ممنون ہیں‘۔

اپنے ماضی کو یاد کرتے ہوئے محمد عباس کا کہنا تھا کہ انہیں مزدوری کرنے اور چمڑے کی فیکٹری میں کام کرنے پر فخر ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عباس نے دنیا بھر کے کرکٹرز کو اپنا گرویدہ بنا لیا

فاسٹ باؤلر نے کہا کہ آسٹریلیا کے خلاف شاندار پرفارمنس کے بعد ان پر ذمے داری بڑھ گئی ہے اس لیے وہ مزید اچھی پرفارمنس دینے کی کوشش کریں گے۔

محمد عباس کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی جانب سے کھیلنے سے پہلے انہیں بہت پیشکشیں ہوئیں مگر انہوں نے ہمت نہیں ہاری اور اللہ کی ذات سے امید تھی کہ انہیں ضرور کامیابی ملے گی۔

محمد عباس نے اپنی کامیابی کو اپنی صاحبزادی کے نام کردیا۔

واضح رہے کہ محمد عباس آسٹریلیا کے خلاف آخری ٹیسٹ میچ 10 وکٹیں حاصل کرکے مین آف دی میچ قرار پائے تھے جبکہ سیریز میں 17 وکٹیں لینے پر انہیں مین آف دی سیریز کا ایوارڈ بھی دیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں