کراچی: 'غلط چالان' پر رکشہ ڈرائیور کی خود سوزی کی کوشش

اپ ڈیٹ 22 اکتوبر 2018
رکشہ ڈرائیور خالد نے الزام لگایا کہ ٹریفک پولیس اہلکار ان سے روز بھتہ لیتے ہیں— فائل فوٹو
رکشہ ڈرائیور خالد نے الزام لگایا کہ ٹریفک پولیس اہلکار ان سے روز بھتہ لیتے ہیں— فائل فوٹو

کراچی میں ٹریفک پولیس اہلکار کے رویے اور غلط چالان سے تنگ آ کر رکشہ ڈرائیور نے آگ لگا کر خود سوزی کی کوشش کی، جس پر سندھ پولیس کے آئی جی نے نوٹس لے لیا۔

خالد نامی رکشہ ڈرائیور نے ٹریفک پولیس کی جانب سے روزانہ کی بنیاد پر چالان اور مبینہ بھتہ خوری سے تنگ آکر کراچی پوسٹ آفس کے قریب واقع ٹریفک پولیس کی چوکی کے سامنے خود پر پیٹرول چھڑک کر آگ لگا ئی۔

مزید پڑھیں: کراچی بہت پیچھے رہ گیا، اسے ترقی یافتہ شہر بنانا ہے، وزیر اعظم

واقع سے قبل رکشہ ڈرائیور نے سوشل میڈیا پر جاری اپنے پیغام میں کہا کہ ٹریفک پولیس کے اے ایس آئی محمد حنیف ان سے روزانہ کی بنیاد پر 100 روپے وصول کرتے ہیں۔

خالد نے انکشاف کیا کہ آج انہوں نے ٹریفک پولیس کے اے ایس آئی کو 50روپے دیے لیکن وہ 100 روپے دینے پر اصرار کرتے رہے اور جب انہوں نے 100 روپے دینے سے انکار کیا تو انہیں دفتر سے چالان تھما دیا گیا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہیڈ کانسٹیبل نے انہیں 170 روپے کا چالان تھما دیا جس پر شام 7 بجکر 55 منٹ پر رکشہ ڈرائیور نے خود سوزی کی کوشش کی۔

تاہم خوش قسمتی سے خود کو آگ لگانے کے باوجود خالد زندہ بچ گیا اور انہیں کراچی کے سول ہسپتال کے برنس سینٹر میں داخل کرا دیا گیا، جہاں ان کا علاج جاری ہے۔

رکشہ ڈرائیور خالد نے کہا کہ ان کا چالان غلط کیا گیا اور ٹریفک پولیس کی جانب سے ان سے متعدد مرتبہ بھتہ وصول کیا جاتا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 100 فٹ بلندی سے خودکشی کی کوشش

دوسری جانب پولیس کے ترجمان کے مطابق انسپکٹر جنرل آف پولیس ڈاکٹر سید کلیم امام نے رکشہ ڈرائیور سے مبینہ طور پر ’رشوت‘ کا مطالبہ کرنے والے صدر ٹریفک پولیس سیکشن کے رویے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی ٹریفک پولیس کراچی سے واقع کی تفصیلی انکوائری رپورٹ طلب کرلی ہے۔

آئی جی کی ہدایت پر ڈپٹی انسپکٹر جنرل نے ایس پی ٹریفک جنوبی کو معاملے کی مکمل تحقیقات کر کے رپورٹ کل تک پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

تبصرے (0) بند ہیں