خاشقجی کی لاش کے ٹکڑے سعودی قونصل جنرل کے گھر سے ملنے کا انکشاف

اپ ڈیٹ 24 اکتوبر 2018
سعودی عرب نے 20اکتوبر کو جمال خاشقجی کے قتل کا انکشاف کیا تھا— فائل فوٹو
سعودی عرب نے 20اکتوبر کو جمال خاشقجی کے قتل کا انکشاف کیا تھا— فائل فوٹو

سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے معاملے میں اہم پیش رفت ہوئی ہے،غیرملکی خبررساں ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ خاشقجی کی لاش کے ٹکڑے مل گئے ہیں اور انہیں سعودی قونصل جنرل کی رہائش گاہ کے گارڈن میں دفن کیا گیا تھا۔

سعودی عرب کی معاشی پالیسیوں اور تنقید کے لیے مشہور سعودی صحافی جمال خاشقجی اپنی طلاق کی دستاویزات کو حتمی شکل دینے کے لیے ترکی میں موجود سعودی سفارتخانے گئے لیکن اس کے بعد سے لاپتہ ہو گئے۔

مزید پڑھیں: جمال خاشقجی کو منصوبہ بندی کے تحت قونصل خانے میں ہی قتل کیا گیا، ترک صدر

ان کی گمشدگی کے بعد اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ خاشقجی کو سعودی سفارتخانے کے اندر ہی قتل کردیا گیا ہے لیکن سعودی عرب کی جانب سے مستقل اس بات کی تردید کی جاتی رہی۔

تاہم 2 ہفتوں تک شدید عالمی بحرانی صورت حال کا سامنا کرنے کے بعد بالآخر 20 اکتوبر کو سعودی عرب نے اعتراف کیا تھا کہ صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں قائم سعودی قونصل خانے کے اندر جھگڑے کے دوران قتل کردیا گیا تھا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ان کے دو ذرائع نے جمال خاشقجی کی لاش کے ٹکڑے ملنے کی تصدیق کی ہے۔

اسکائی نیوز کے مطابق متعدد ذرائع سے اس بات کی تصدیق ہوئی کہ خاشقجی کی لاش کے ٹکڑے کرنے کے بعد ان کا چہرہ بگاڑ دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: خاشقجی کے قتل کے باوجود سعودی عرب کو نظر انداز نہیں کر سکتے، وزیر اعظم

ایک ذرائع نے بتایا کہ مقتول صحافی کی لاش کے ٹکڑے سعودی قونصل خانے سے 500 میٹر دوری پر رہائش پذیر سعودی قونصل جنرل کے گارڈن سے ملے۔

یہ تفصیلات سامنے آنے کے بعد خاشقجی کی لاش کے حوالے سے سعودی آفیشلز کی اس وضاحت پر بھی سوالات اٹھ گئے ہیں جس میں کہا گیا تھا کہ صحافی کی لاش کو قالین میں لپیٹ کر ایک مقامی شخص کو لاش ٹھکانے لگانے کی ذمے داری سونپ دی گئی تھی۔

ترک صدر رجب طیب اردوان نے آج (23 اکتوبر کو) پارلیمانی پارٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شواہد سے یہ ثابت ہورہا ہے کہ جمال خاشقجی کو ایک منصوبہ بندی کے تحت قتل کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ابھی تک صحافی کی لاش نہیں ملی اور سعودی حکام ان کی لاش کے بارے میں بتائیں۔

اردوان نے قتل کے حقائق منظر عام پر لانے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے سعودی حکام سے سوال کیا کہ جس شخص کو آفیشل مرا ہوا بتا چکے ہیں، اس کی لاش اب تک کیوں نہیں ملی۔

ضرور پڑھیں: ’خاشقجی کے لباس میں ایک شخص سفارتخانے سے باہر آیا تھا‘

رجب طیب اردوان نے جمال خاشقجی کے قتل کی تحقیقات کا اعلان کردیا جبکہ سعودی حکام پر زور دیا کہ اس قتل میں ملوث 18 افراد کے خلاف ٹرائل ترکی میں ہی کروایا جائے۔

اتوار کو انٹیلی جنس ذرائع نے دعویٰ کیا تھا کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے قریبی ساتھی سعود القحطانی نے استنبول کے سعودی سفارتخانے میں کیے گئے قتل کی منصوبہ بندی کی اور وہ اسکائپ پر تمام ہدایات دیتے رہے۔

دوسری جانب ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ اگر عالمی برادری خاشقجی کے قتل کی آزادانہ تحقیقات شروع کرتا ہے، تو ترکی ان سے مکمل تعاون کرے گا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی سعودی صحافی کے قتل پر کی گئی وضاحت پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے تھا کہ قتل کے حوالے سے مزید معلومات کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: خاشقجی کا قتل سنگین غلطی تھی، سعودی وزیر خارجہ

ٹرمپ نے کہا تھا کہ 'جب تک جواب نہیں آتا میں مطمئن نہیں ہوں، اس حوالے سے پابندیاں ممکن تھیں لیکن اسلحے کا معاہدہ ختم کرنا سعودی عرب سے زیادہ ہمارے لیے نقصان کا باعث ہے'۔

تبصرے (0) بند ہیں