اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیٹی نے فرانس کی جانب سے مسلمانوں کے پورے چہرے کے نقاب پر عائد پابندی کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اس قانون سازی پر نظرثانی کا مطالبہ کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کمیٹی نے قانون سازی پر اٹھائے گئے اقدامات کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں کہا کہ فرانس اس پابندی کی وضاحت کرنے میں ناکام رہا، پینل کی رپورٹ قانون نہیں ہے لیکن یہ فرانس کی عدالتوں پر اثر انداز ہوسکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘کمیٹی چہرے کے نقاب پر پابندی اور سیکیورٹی کے حوالے سے یا معاشرے میں ایک ساتھ رہنے کا مقصد حاصل کرنے کے حوالے سے فرانس کے دعووں پر قائل نہیں ہوئی’۔

ماہرین پر مشتمل 18 رکنی آزاد پینل کو انٹرنیشنل کونوینٹ آن سول اینڈ پولیٹیکل رائٹس (آئی سی سی پی آر) کی آشیرباد بھی حاصل بھی تھی، ان کے فیصلوں پر عمل درآمد لازمی نہیں ہے لیکن میثاق پر دستخط کے تحت فرانس کو ان کی تعمیل کرنا عالمی طور پر قانونی ذمہ داری ہے۔

فرانس کے حکام کی جانب سے اس حوالے سے فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔

مزید پڑھیں: یورپی عدالت میں نقاب پر فرانسیسی پابندی کی توثیق

اسی کمیٹی نے 2008 میں حجاب کے باعث دارالاطفال سے معطل کی جانے والے خاتون کے معاملے پر بھی اسی طرح کی رپورٹ دی تھی، ستمبر میں فرانس کے ایک جج کے حوالے سے اخبار 'لی مونڈے' نے کہا تھا کہ پینل کے فیصلے پر عمل درآمد لازمی نہ ہونے کے باوجود اس کا فیصلہ فرانس کے مقدمات کے قانون پر اثر انداز ہوسکتا ہے۔

پسماندگی کے خدشات

یاد رہے کہ جولائی 2014 میں انسانی حقوق کی یورپی عدالت نے فرانس کی نقاب پر متنازع پابندی کو درست قرار دیتے ہوئے پورے چہرے کے نقاب پر پابندی کو مذہبی آزادی کی خلاف ورزی قرار دینے کی دلیل کو مسترد کردیا تھا۔

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیٹی نے اپنے بیان میں یورپی عدالت کے اس فیصلے سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ یہ پابندی خواتین کو اپنے مذہبی فرائض کی انجام دہی کے حق کو نقصان پہنچا رہی ہے جو انہیں گھر تک محدود کرنے اور پسماندہ بنانے کا باعث ہوسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈنمارک میں نقاب پر پابندی کا اطلاق ہونے پر احتجاج

کمیٹی کی گزارشات 2012 میں 2010 کے ایک قانون کے تحت سزا پانے والی دو فرانسیسی خواتین کی شکایات کے بعد سامنے آئیں، جس میں کہا گیا تھا کہ 'عوامی مقامات پر چہرے کو چھپانے کی غرض سے کپڑے کی اشیا کو استعمال نہیں کیا جاسکتا' تاہم کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اس پابندی نے دو خواتین کے حقوق کی خلاف ورزی کی اور فرانس سے ان خواتین کو ہرجانہ ادا کرنے کامطالبہ کیا۔

پابندی کے تحت عوامی مقامات میں چہرے کا مکمل نقاب کرنے پر 150 یورو جرمانہ یا فرانسیسی شہریت کے اصولوں کی آگاہی حاصل کرنا لازم ہے۔

کمیٹی کے سربراہ یوول شینی کا کہنا تھا کہ وہ اور پینل میں شامل دیگر 18 اراکین نے اس کو جبر کا ایک طریقہ قرار دیا ہے۔

خیال رہے کہ فرانس، یورپ میں مسلم اقلیتی آبادی کا سب سے بڑا ملک ہے جہاں ایک اندازے کے مطابق 50 لاکھ یا اس سے زیادہ مسلمان آباد ہیں۔

فرانسیسی میڈیا کے مطابق صرف 2015 میں عوامی مقامات میں چہرے کے مکمل نقاب پر 223 جرمانے عائد کیے گئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں