اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے اچھا اقتصادی پیکج مل جانے پر اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں تاہم اب اگر ہم عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے پاس جائیں گے تو قرض اور شرائط کا بوجھ زیادہ نہیں ہوگا۔

قوم سے اپنے تیسرے خطاب میں انہوں نے کہا کہ اقتدار میں آئے تو پرانے قرضوں کی وجہ سے مہنگائی کا تناسب پہلے ہی سے بہت زیادہ تھا۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کا قوم سے پہلا خطاب

ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کے پاس جانے سے قبل اگر آئی ایم ایف کے پاس جاتے تو زیادہ قرضہ لینے پر سخت شرائط کا مطالبہ ہوتا اور نتیجے میں عوام پر مزید مہنگائی کا بوجھ بڑھ جاتا۔

عمران خان نے خوش خبری دی کہ ’مزید اقتصادی پیکج کے حصول کے لیے دیگر 2 دوست ممالک سے مسلسل رابطے میں ہیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اللہ کا شکر ہے کہ ہمیں سعودی عرب کی جانب سے اچھا پیکج مل گیا جس کی وجہ سے اب آئی ایم ایف کے پاس جائیں گے تو قرضے کا بوجھ زیادہ نہیں پڑے گا‘۔

وزیراعظم عمران خان نے عندیہ دیا کہ ’یمن لڑائی کو ختم کرانے کے لیے پاکستان ثالثی کا کردار ادا کرے گا‘۔

مزید پڑھیں: عمران خان کا 'وزیراعظم' کے طور پر پنجاب ہاؤس میں رہائش اختیار کرنے کا فیصلہ

انہوں نے کہا کہ یمن میں جاری خانہ جنگی کو ختم کرنے کے لیے ہم ثالث کا کردار ادا کر رہے ہیں اور اس کے لیے مسلم ممالک کو اکٹھا کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔

وزیراعظم نے ماضی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 1971 میں پاکستان کا قرضہ 30 ارب تھا جو 2008 تک 6 ہزار ارب ہوگیا اور گزشتہ 10 برس میں قرضے کا حجم 30 ہزار ارب تک پہنچ چکا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ وہ بہت جلد عوام کو متعدد اور بڑی خوش خبریاں سنائیں گے۔

پی ٹی آئی کے سربراہ نے مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کا نام لیے بغیر کہا کہ جمہوریت کو ’بچانے والوں‘ نے ملک کو قرضوں میں غرق کردیا۔

30 ہزار ارب روپے کا آڈٹ

وزیراعظم نے باور کرایا کہ گزشتہ حکمرانوں کی جانب سے بگاڑی ہوئی چیزیں ٹھیک کر رہے ہیں تاہم ہماری پالیسیوں کے ثمرات مسقتبل قریب میں نظر آئیں گے۔

انہوں نے سیاسی مخالفین کے حوالے سے کہا کہ ’30 ہزار ارب روپے کا آڈٹ کرائیں گے تاکہ معلوم ہو سکے یہ پیسے کہاں گئے جبکہ اس عمل کو روکنے کے لیے جلسے جلوس کیے جارہے ہیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں کے حکمران اور رہنما پرانے مقدمات پر ہمیں بلیک میل کرنے کی کوشش کررہے ہیں، عوام پریشان نہ ہوں، ہم کرپشن کو کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔

این آر او کا خیال دل سے نکال دیں

وزیراعظم نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کو شرم نہیں آتی جو گزشتہ 10 برس سے اقتدار میں رہیں اور اب ہمارے خلاف متحد ہو کر حکومت کو ناکام کہتے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے واضح کیا کہ حکومت سے این آر او کا مطالبہ کیا جارہا ہے تاکہ سیاسی جماعتوں کی چوری نہ پکڑی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کا وزیر اعظم ہاؤس میں نہ رہنا قومی خزانے کیلئے کتنا فائدے مند؟

انہوں نے دو ٹوک کہا کہ ’تمام سیاسی جماعتیں سن لیں کہ این آر او کو کوئی گنجائش نہیں ہے‘۔

عمران خان نے خبردار کیا کہ ’ہم کسی کرپٹ انسان کو نہیں چھوڑیں گے، عوام سے وعدہ کیا تھا کہ کرپٹ لوگوں کو جیلوں میں ڈالیں گے اور اسے ہر حال میں پورا کریں گے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سے ڈالر چوری کرکے بیرون لے جایا جاتا ہے، عوام غریب ہورہے ہیں اور امیروں کا چھوٹا سا طبقہ مسلسل دولت اکٹھی کررہا ہے۔

ایکسپورٹرز کی مدد کریں گے

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم اپنے ملک میں ایکسپورٹرز کی مدد کر رہے ہیں اور سرمایہ کاروں کو لانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کریں گے تاکہ پاکستان میں خوشحالی آسکے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’میری درخواست پر سعودی عرب نے ویزا کی فیس کم کردی تاہم کوشش ہے بیرون ملک مقیم پاکستانی بینکوں کے ذریعے ملک میں پیسے بھیجیں'۔

مزید پڑھیں: عمران خان "کرکٹ سے سیاست تک"

انہوں نے مستقبل قریب میں غربت کم کرنے کے لیے پیکج کے اعلان کا عندیہ بھی دیا۔

عمران خان نے کہا کہ عوام صرف چند دنوں کی مشکلات برداشت کرلیں، ہم اداروں کو ٹھیک کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

وزیراعظم نے واضح کیا کہ سازگار ماحول کے لیے کرپشن کا خاتمہ ضروری ہے جس کے بعد ہی بیرون ملک سے سرمایہ اور سرمایہ کار آئے گا۔

انہوں نے پیش گوئی کی کہ وہ دور نہیں وہ دن جب پاکستان دیگر ممالک سے قرضہ لینے کے بجائے قرضہ دینے کی صلاحیت رکھے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں