اسرائیلی وزیر اعظم کا عمان کا خفیہ دورہ

اپ ڈیٹ 27 اکتوبر 2018
اسرائیلی وزیراعظم نے سلطان قابوس سے ملاقات کی—فوٹو: ٹوئٹر
اسرائیلی وزیراعظم نے سلطان قابوس سے ملاقات کی—فوٹو: ٹوئٹر

اسرائیل کے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو گزشتہ 20 برس کے دوران عمان کا دورہ کرنے والے پہلے اسرائیلی وزیر اعظم بن گئے ہیں جو خطے میں بڑھتے ہوئے تعلقات کی جانب واضح اشارہ ہے۔

عمان کے سلطان قابوس سے ملاقات کو نیتن یاہو کی اسرائیل واپسی تک خفیہ رکھا گیا جبکہ دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔

نیتن یاہو کا دورہ فلسطین کے حوالے سے تعطل کے باوجود اس لیے اہم ہے کہ وہ ماضی میں عرب دنیا سے اپنے تعلقات کو بہتر بنانے کی خواہش کا اظہار کرچکے ہیں۔

نیتن یاہو نے اپنے استقبال اور ملاقات کے حوالے سے ٹویٹر پر اپنے ویڈیو بیان میں کہا کہ ‘عمان کا ایک خصوصی دورہ۔۔۔ہم تاریخ رقم کر رہے ہیں’۔

اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ نیتن یاہو اور سلطان قابوس کے درمیاں مشرق وسطیٰ کے امن عمل پر تبادلہ خیال ہوا ‘اور باہمی دلچسپی کے دیگر معاملات پر بات کی گئی’۔

عمان کے دورے میں نیتن یاہو کے ہمراہ ان کی بیگم اور وفد میں موساد کے سربراہ یوسی کوہن اور قومی سلامتی کے مشیر میئر بین شبات بھی شامل تھے۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے مزید 5 فلسطینی جاں بحق

اسرائیلی بیان کے مطابق یہ دورہ سلطان قابوس کی دعوت پر ہوا اور ‘دونوں ممالک کے درمیان بڑے پیمانے پر معاہدے ہوئے’۔

فلسطینی نیوز ایجنسی 'وفا' کے مطابق صدر محمود عباس نے بھی رواں ہفتے عمان کا دورہ کیا تھا۔

نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ 'اسرائیلی وزیر اعظم کا دورہ ان کی خطے کی ریاستوں سے بہترین تعلقات کی پالیسی کا حصہ ہے’۔

عمان کے سرکاری نشریاتی ادارے نے بھی نیتن یاہو اور ان کے وفد کو سلطان قابوس اور عمان کے دیگر حکام کے ہمراہ روایتی لباس میں چلتے ہوئے دکھایا جن کی تصاویر بہت کم سامنے آتی ہیں۔

اس سے قبل 1994میں اسرائیل کے اس وقت کے وزیر اعظم یتزک رابن نے عمان کا دورہ کیا تھا جس کے بعد 1996میں وزیراعظم شیمون پیریز نے بھی دورہ کیا تھا، اس وقت دونوں ممالک نے تجارتی نمائندوں کے دفاتر کھولنے پر اتفاق کرلیا تھا۔

فلسطین کی دوسری انتفاضہ کے بعد اکتوبر 2000 میں عمان نے ان دفاتر کو بند کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: امریکا کا فلسطینی لبریشن آرگنائزیشن کے دفاتر کو بند کرنے کا اعلان

خیال رہے کہ اسرائیل اس وقت صرف 2 عرب ممالک مصر اور اردن کے ساتھ سفارتی تعلقات رکھتا ہے۔

تعلقات کی بحالی

خطے میں ایران کی شدید مخالفت کا سامنا کرنے والے نیتن یاہو طویل عرصے سے عرب ممالک کے ساتھ تعلقات کو بڑھانے کے خواہاں ہیں اور زور دیتے آئے ہیں کہ اس طرح کے تعلقات سے فلسطین میں امن ممکن ہوسکتا ہے۔

نیتن یاہو نے دو روز قبل پیریز میں ایک کنونشن سینٹر کے افتتاح کے بعد کہا تھا کہ ‘ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اگر فلسطین کے مسئلہ حل ہوا تو عرب ممالک سے امن کے دروازے کھل جائیں گے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘اگر آپ عرب دنیا سے مل جاتے ہیں، ان کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لاتے ہیں تو اس سے آپ فلسطین میں باہمی مفاہمت اور امن کے لیے دروازے کھول لیں گے’۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیلی ٹیکنالوجی اور جدت عرب ریاستوں کے ‘امن کو وسیع کرے گی’۔

اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ‘چند ہمسایہ ممالک جدت کے باعث اسرائیل سے مل رہے ہیں اور تعلقات معمول پر لارہے ہیں جو امن کی جانب ایک قدم ہے’۔

نیتن یاہو نے کہا کہ ‘وہ یہ سب کچھ پانی، صحت، آئی ٹی، شمسی توانائی اور سب کچھ کے لیے چاہتے ہیں’۔


یہ خبر 27 اکتوبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں