اسلام آباد: خیبرپختونخوا میں تعینات پولیس کے سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) اسلام آباد میں لاپتا ہوگئے۔

اس حوالے بتایا گیا کہ ایس پی طاہر خان تھانہ رمنا کے علاقے سے لاپتا ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’لاپتہ‘ نیوی افسر کو کورٹ مارشل کا سامنا

واضح رہے کہ ایس پی طاہر خان پشاور رورل زون میں تعینات تھے۔

دوسری جانب ایس پی کے اہل خانہ نے طاہر خان کے اغوا کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

اس ضمن میں ایس ایس پی آپریشن امین بخاری نے بتایا کہ لاپتا ایس پی طاہر خان کی تلاش کے لیے پولیس ٹیمیں تشکیل دی جا چکی ہیں۔

ایس ایس پی آپریشنز کا کہنا تھا کہ کچھ بھی کہنا قبل ازوقت ہے کہ انہیں اغواء کیا گیا یا ان کے ساتھ کوئی حادثہ پیش آیا۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ طاہر خان ڈیوٹی پر گھر سے روانہ ہوئے اور نامعلوم افراد نے انہیں اغوا کر لیا۔

مزید پڑھیں: خفیہ اداروں کو لاپتہ سائنسدان سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کا حکم

وفاقی پولیس کے مطابق طاہر خان گھر سے پیدل نکلے تھے اور اب ان کا موبائل بھی مسلسل بند ہے.

اس حوالے سے وفاقی پولیس نے خیبرپختونخوا پولیس کو واقعہ سے آگاہ کردیا ہے۔

علاوہ ازیں سی سی پی او پشاور قاضی جمیل الرحمٰن نے اس حوالے سے کہا ہے کہ ایس پی طاہر خان چھٹی پر تھے اور وہ ذاتی کام کے سلسلے میں اسلام آباد گئے تھے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ طاہر خان کا موبائل فون بند آ رہا ہے جس کی وجہ سے ان سے رابطہ نہیں ہو رہا۔

قاضی جمیل الرحمٰن نے کہا کہ ان کی گمشدگی کے بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہے تاہم حقائق جاننے کے لیے اسلام پولیس کے ساتھ مسلسل رابطہ میں ہیں۔

واضح رہے کہ رواں برس کے آغاز میں نیشنل ڈیولپمنٹ کمپلیکس (این ڈی سی) کے جنرل منیجر نوزیر حسن بھی لاپتا ہو گئے تھے۔

بعدازاں اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ نے سائنسدان کی عدم بازیابی پر خفیہ ایجنسیوں کی کارکردگی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ان سے مفصل رپورٹ طلب کی تھی۔

لاپتہ ہونے والے سائنسدان کے والد حبیب حسین نے درخواست میں الزام عائد کیا کہ ان کا بیٹا نوزیر حسن نیشنل ڈیولپمنٹ کمپلیکس (این ڈی سی) میں جنرل منیجر کے عہدے پر فائز تھا اور 12 جنوری کو نامعلوم افراد نے جی 11 کے رہائشی علاقے میں ان کے بیٹے اور بہو کو ان کے بچوں کے سامنے اغوا کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں