ننکانہ صاحب: ذہنی معذور لڑکی کا ریپ، ریسکیو 1122 کے دو اہلکار معطل

اپ ڈیٹ 29 اکتوبر 2018
ذہنی معذور لڑکی کو مبینہ طور پر ایمبولینس میں ریپ کا نشانہ بنایا گیا—فوٹو:فیس بک
ذہنی معذور لڑکی کو مبینہ طور پر ایمبولینس میں ریپ کا نشانہ بنایا گیا—فوٹو:فیس بک

ننکانہ صاحب: ریسکیو 1122 کے 2 اہلکاروں کو مبینہ طور پر سکھ برادری سے تعلق رکھنے والی 15 سالہ ذہنی معذور لڑکی کے ریپ میں ملوث ہونے پر معطل کردیا گیا۔

ریسکیو ایمرجنسی سروس کے افسر اکرم پنوار نے بتایا کہ واقعے کی تحقیقات کے لیے اعلیٰ سطح کمیٹی بنادی گئی ہے اور اگر الزامات ثابت ہوگئے تو ان اہلکاروں کےخلاف سخت محکمہ جاتی کارروائی کی جائے گی۔

میڈیکو لیگل کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق متاثرہ لڑکی کے جسم پر کسی قسم کے تشدد یا زخموں کے نشان نہیں پائے گئے تاہم اسے مزید ٹیسٹ کے لیے لاہور لے جایا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ادھار کی رقم واپس نہ کرنے پر لڑکی کا ’ریپ‘

اس حوالے سے تفتیشی افسر بشارت علی کا کہنا تھا کہ مزید ٹیسٹوں کی رپورٹس آنے میں ایک سے 2 ماہ تک کا عرصہ لگ سکتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ مشتبہ افراد سے مزید تحقیقات کے لیے ان کا جسمانی ریمانڈ حاصل کیا جائے گا۔

واقعے کی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) ننکانہ صاحب پولیس تھانے میں متاثرہ لڑکی کے اہلِ خانہ کی مدعیت میں درج کی گئی جس میں کہا گیا کہ ذہنی معذوری کا شکار 15 سالہ لڑکی اتوار کو لاپتا ہوئی تھی۔

جس پر اہلِ خانہ نے ہر جگہ اس کی تلاش کی لیکن کوئی سراغ نہ مل سکا، تقریباً رات ڈیڑھ بجے اہلِ خانہ کو سڑک پر کافی دیر سے کھڑی ریسکیو 1122 کی ایمبولینس پر شک گزرا۔

مزید پڑھیں: بھارت میں معمر خاتون کا ریپ

مذکورہ ایمبولینس کی تلاشی لینے پر اہلِ خانہ کو علم ہوا کہ دونوں مشتبہ افراد ان کی بیٹی کو ریپ کا نشانہ بنا رہے تھے۔

ایف آئی آر کے مطابق جب لڑکی کے اہلِ خانہ نے شور مچایا تو دونوں افراد ایمبولینس کو بھگا لے گئے اور آگے جا کر ننکانہ روڈ پر شوگر مل کے نزدیک متاثرہ لڑکی کو پھینک کر فرار ہوگئے۔

واقعے کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے ضلعی پولیس کے ترجمان نے بتایا کہ مقدمے کا اندراج ہونے کے بعد دونوں مشتبہ افراد کو حراست میں لیا جاچکا ہے۔

ترجمان پولیس کا مزید کہنا تھا کہ لڑکی کا تعلق سکھ برادری سے ہے جن کی شکایت پر تحقیقات کا آغاز کیا جاچکا ہے اس سلسلے میں انصاف کی فراہمی کے لیے ہر ممکن اقدام کیے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ریپ کے الزام میں پادری کی ضمانت کے بعد کیس کا اہم گواہ ’قتل‘

واضح رہے کہ مذکورہ واقعے کا وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے بھی نوٹس لے لیا ہے جن کا کہنا تھا کہ ’کمزور شہریوں کا استحصال برداشت نہیں کیا جائے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں