جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ اور سابق سینیٹر مولانا سمیع الحق کے قتل کا مقدمہ راولپنڈی کے تھانہ ائرپورٹ میں ان کے بیٹے مولانا حامدالحق کی مدعیت میں نامعلوم ملزمان کے خلاف درج کرلیا گیا۔

مولانا سمیع الحق کے بیٹے حامد الحق نے 'ایف آئی آر' میں تفصیلات بتاتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے والد پر بحریہ ٹاؤن سفاری ولاز راولپنڈی میں شام کو 6 بج کر35 منٹ پر حملہ ہوا۔

ایف آئی آر کے متن کے مطابق مولانا حامدالحق نے کہا کہ مولانا سمیع الحق چارسدہ اور تنگی میں جلسے کے بعد آئے تھے اور اسلام آباد میں آسیہ بی بی کیس کے فیصلے کے خلاف مظاہرے میں شرکت کے لیے آبپارہ جانا چاہتے تھے، لیکن وہ سڑک بند ہونے اور طبیعت کی خرابی کے باعث وہاں نہیں جاسکے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کے سیکریٹری سید احمد شاہ نے مولانا سمیع الحق پر حملے کی اطلاع دی۔

ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ مولانا سمیع الحق کے پیٹ، دل، ماتھے، بازو، گال اور کان پر چھریوں کے 10 سے 12 وار کیے گئے۔

مولانا حامدالحق نے ایف آئی آر میں درج کیا ہے کہ وہ اپنے والد کا پوسٹ مارٹم نہیں کروانا چاہتے ہیں۔

مزید پڑھیں: راولپنڈی: مولانا سمیع الحق قاتلانہ حملے میں جاں بحق

بعد ازاں نوشہرہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا حامد الحق کا کہنا تھا کہ تفتیشی افسران قتل کے محرکات تلاش کررہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مولانا سمیع الحق خطے اور ملک میں امن کے داعی تھے اور ان کے قتل پر صوبوں کے وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اور دینی جماعتوں کے سربراہان نے اظہار تعزیت کیا ہے۔

پولیس نے مولانا سمیع الحق کے دو ملازمین سے 3 گھنٹے تک پوچھ گچھ کی تاہم دونوں ملازمین کو تدفین میں شرکت کی اجازت دی گئی۔

پولیس کا کہنا تھا کہ مقتول کے بیٹے مولانا حامد الحق کے کہنے پر دونوں ملازمین کو جنازے میں شرکت کی اجازت دی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ مولانا سمیع الحق کے دونوں ملازمین کو تفتیش کے لیے دوبارہ بھی طلب کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ مولانا سمیع الحق کو گزشتہ روز راولپنڈی میں ان کے گھر میں چھریوں کے وار سے قتل کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:مولانا سمیع الحق کے قتل کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ جاری

مولانا حامد الحق نے ابتدائی طور پر کہا تھا کہ ان کے محافظ اور ڈرائیور نے بتایا کہ وہ کچھ وقت کے لیے انہیں کمرے میں اکیلا چھوڑ کر باہر گئے تھے اور جب وہ واپس آئے تو انہیں شدید زخمی حالت میں پایا۔

مولانا سمیع الحق کو زخمی حالت میں قریبی ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال منتقل کیا گیا تھا لیکن وہ ہسپتال پہنچنے سے قبل راستے میں ہی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں