سندھ کے ضلع تھرپارکر میں غذائی قلت اور وائرل انفکیشن کے نتیجے میں 24 گھنٹوں کے دوران 9 نوزائیدہ بچے جاں بحق ہوگئے۔

ہسپتال ذرائع کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ضلع تھرپارکر کے مختلف ہسپتالوں میں بچوں کی ہلاکتیں ہوئیں۔

ان تمام بچوں میں سے 7 کو صحرائی علاقوں سے مٹھی کے سول ہسپتال میں علاج کے لیے لایا گیا تھا جہاں وہ جاں بر نہ ہوسکے۔

مزید پڑھیں: تھر، غذائی قلت اور وائرل انفکیشن سے مزید8 بچے جاں بحق

مٹھی کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر کے دفتر حکام کے مطابق 9 مزید بچوں کی اموات کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 544 ہوگئی ہے جو ایک سال میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد میں سب سے زیادہ ہے۔

اسپتال انتظامیہ کے مطابق جو نوزائیدہ بچے اسپتال میں دم توڑ گئے وہ غذائی کمی کا شکار تھے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ تھر میں دیگر مسائل کے علاوہ کم عمری میں شادی نوزائیدہ بچوں کی ہلاکت کی بڑی وجہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بینکوں کو تھر کے متاثرین سے قرض وصولی منسوخ کرنے کی ہدایت

انہوں نے کہا کہ موجودہ نازک صورتحال کے باوجود دیہاتوں میں پینے کا صاف پانی میسر نہیں اور لوگ مضر صحت پانی پینے پر مجبور ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اعلانات کے باوجود بچوں اور حاملہ خواتین کی غذائی قلت دور کرنے کے لیے کوئی موثر امدادی کام شروع نہیں کیا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

m jahangeer Thaheem Nov 04, 2018 10:57pm
Sindh mein PPP ki government haie bahot time sa mager in logo ko shrm nahe aati ka awam ka kuch khayal kr lein, shameless people