سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی کے خلاف مبینہ طور پر اختیارات کے ناجائز استعمال پر انکوائری شروع کر دی۔

قومی احتساب بیورو (نیب) کے عرفان منگی کی سربراہی میں قائم جے آئی ٹی میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) اور انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) سے بھی ایک، ایک افسر شامل ہے۔

کمیٹی نے انکوائری کے پہلے مرحلے میں اعظم سواتی کی رہائش گاہ کا دورہ کیا۔

جے آئی ٹی نے کیپٹل ڈولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) سے وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی اعظم سواتی کی رہائش گاہ کی تمام تفصیلات بھی طلب کرلی ہیں۔

جے آئی ٹی 14 روز میں تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائے گی۔

یہ بھی پڑھی: اعظم سواتی کے فارم ہاؤس میں داخلہ، خواتین سمیت 5 افراد جیل منتقل

یاد ہے کہ گزشتہ ماہ اسلام آباد میں وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اعظم سواتی کے فارم ہاؤس میں داخل ہونے اور ان کے گارڈز کو تشدد کا نشانہ بنانے کے الزام میں 2 خواتین سمیت 5 افراد کو گرفتار کرلیا گیا تھا، جس کے بعد یہ معاملہ سامنے آیا تھا۔

اسی حوالے سے آئی جی اسلام آباد کا بھی مبینہ طور پر تبادلہ کیا گیا تھا جس پر سپریم کورٹ نے 29 اکتوبر کو نوٹس لیتے ہوئے آئی جی کے تبادلے کا نوٹی فکیشن معطل کردیا تھا۔

معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے تھے کہ 'سنا ہے کہ کسی وزیر کے کہنے پر آئی جی اسلام آباد کو ہٹایا گیا ہے۔'

انہوں نے کہا تھا کہ قانون کی حکمرانی قائم رہے گی، ہم کسی سینیٹر، وزیر اور اس کے بیٹے کی وجہ سے اداروں کو کمزور نہیں ہونے دیں گے۔

بعد ازاں سپریم کورٹ نے سماعت کے دوران معاملے کی باقاعدہ تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیا تھا۔

دوسری جانب اسلام آباد نیشنل پریس کلب میں متاثرہ خاندان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ وزیراعظم عمران خان سے لے کر نیچے تک سب اس واقعے میں ملوث ہیں، ہم آئی جی کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے دہشت گردی کا مقدمہ درج کرنے سے انکار کیا جبکہ چیف جسٹس ثاقب نثار کا شکریہ کہ انہوں نے نوٹس لیا۔

تبصرے (0) بند ہیں