امریکی کالجز اور یونیورسٹیز میں غیر ملکی طالب علموں میں دہائیوں سے جاری اضافے میں گزشتہ دو سالوں سے کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے پی کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ اور انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل ایجوکیشن کی جانب سے جاری ہونے والی سالانہ رپورٹ کے مطابق 2017 کے آخری حصے میں غیر ملکی طالب علموں کی تعداد میں 7 فیصد کمی آئی۔

تعلیم مکمل ہونے کے بعد عارضی طور پر کام کے غرض سے رکنے والے طالب علموں کی سے غیر ملکی طالب علموں کی امریکا میں مجموعی تعداد میں 1.5 فیصد اضافہ بھی سامنے آیا ہے تاہم نئے آنے والے طالب علموں کی تعداد 2013 کے بعد سے کم ترین سطح پر آگئی ہے۔

مزید پڑھیں: ایکسچینج پروگرام: 100 پاکستانی طلبہ امریکی کالجوں میں پڑھیں گے

رپورٹ کے تصنیف کاروں نے آسٹریلیا اور کینیڈا سے مقابلہ کرتے ہوئے بتایا کہ اس کی وجہ امریکا میں تعلیم کے اخراجات بڑھنا بھی ہیں تاہم وائٹ ہاؤس کی مہاجرین کے حوالے سے پالیسیز کی وجہ سے بھی طالب علموں میں تشویش پائی جارہی ہے۔

ادارے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) اور صدر ایلن گوڈ مین نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم نے ایسا نہیں سنا کہ طالب علم کہہ رہے ہوں کہ ہم یہاں نہیں آسکتے، بلکہ ہم یہ سن رہے کہ ان کے پاس دیگر مواقع بھی ہیں‘۔

چند اسکولوں نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ امریکا میں سیاسی ماحول نے غیر ملکی طالب علموں کو دور کردیا ہے جس کی وجہ سے ان کی تعداد میں کمی آرہی ہے۔

اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے حکام نے کہا کہ امریکا نے گزشتہ سال تقریباً 11 لاکھ غیر ملکی طالب علموں کی میزبانی کی تھی جو دنیا کے کسی بھی ملک سے زیادہ تھی۔

تاہم 1.5 فیصد اضافہ 2002 سے 2005 کے دور کے بعد سے انتہائی سست ثابت ہوا ہے۔

واضح رہے کہ 11 ستمبر 2001 کو امریکا میں ہونے والے حملے کے بعد 2002 سے 2005 تک بھی ایسی ہی صورتحال امریکا میں دیکھنے میں آئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا:مشی گن یونیورسٹی میں فائرنگ سے 2 افراد ہلاک

سعودی عرب، جنوبی کوریا اور میکسیکو سے طالب علموں کی تعداد کم ہونے کے باوجود چین اور بھارت اب بھی بڑی تعداد میں اپنے طالب علموں کو امریکا بھیج رہا ہے۔

سعودی عرب سے امریکا آنے والے طالب علموں میں 15 فیصد کمی سعودی حکومت کی جانب سے اسکالر شپ پروگرام ختم کرنے کے بعد سامنے آئی۔

رپورٹ میں 2017 کی معلومات ہیں تاہم چند اسکولز کا کہنا تھا کہ غیر ملکی طالب علموں کی تعداد میں کمی اس سال بھی دیکھی گئی ہے۔

یونیورسٹی حکام نے اعتراف کیا کہ اس وقت مقابلہ زیادہ ہے تاہم انہوں نے ملک کے سیاسی حالات کو بھی اس کی وجہ قرار دیا۔

تبصرے (0) بند ہیں