کراچی: ایڈیشنل انسپکٹر جنرل سندھ ڈاکٹر عمر احمد شیخ نے کہا ہے کہ کراچی میں ٹریفک حادثات میں روزانہ 3 افراد جاں بحق اور تقریباً 7 افراد مستقل معذوری کا شکار ہوجاتے ہیں۔

سی ویو پر منعقد ایک تقریب میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ٹریفک حادثات میں اموات کی بڑی وجوہات تیز رفتاری، اشاروں کے عدم استعمال اور ون وے کی خلاف ورزی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں سالانہ 30 ہزار ٹریفک حادثات

ڈاکٹر عمر احمد شیخ نے رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کراچی میں گزشتہ 30 روز کے دوران تقریباً 12 سو حادثات رپورٹ ہوئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ ٹریفک آگاہی مہم کے دوران ون وے کی خلاف ورزی کرنے والے 61 ہزار ڈرائیوروں کا چلان کیا گیا۔

وائس آف کراچی نامی غیرسرکاری فلاحی ادارے کی جانب سے ٹریفک حادثات میں جاں بحق اور مستقل معذور ہونے والوں کی یاد میں منعقد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کراچی میں تقریباً 60 فیصد لوگ ڈرائیونگ لائسنس کے بغیر ہی گاڑی یا موٹرسائیکل چلا رہے ہیں۔

ڈاکٹر عمر احمد شیخ نے شہریوں پر زور دیا کہ وہ لائسنس بنوا کر اپنی اخلاقی اور معاشرتی ذمہ داری ادا کریں۔

مزید پڑھیں: کراچی: بس اورآئل ٹینکرمیں تصادم،62 ہلاک

اے ڈی جی نے بتایا کہ اموات کا شکار ہونے والے بیشتر نوجوان ہیں، اس لیے موٹرسائیکل سوار لازمی طور پر ہیلمنٹ پہنا کریں۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کے بیشتر ممالک میں متعدد مرتبہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر لائسنس منسوخ ہوجاتا ہے تاہم یہاں قوانین کے پاسداری کا کسی کو خیال ہی نہیں ہے۔

دومختلف حادثات میں 4 افراد جاں بحق

سپرہائی وے اور سرجانی ٹاؤن میں ٹریفک حادثات میں 3 نوعمر لڑکوں سمیت 4 افراد جاں بحق ہو گئے۔

پولیس کے مطابق سرجانی ٹاؤن میں عبداللہ موڑ کے پاس ٹرمپر کی ٹکر سے 2 نوعمرموٹرسائیکل سوار زخمی ہو گئے۔

زخمیوں کو عباسی شہید ہسپتال پہنچایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے ان کی موت کی تصدیق کردی۔

جاں بحق ہونے والوں کی شناخت 14سالہ حرمین آصف اور 10 سالہ آصف سے ہوئی۔

مزید پڑھیں: کراچی: ٹریفک حادثات میں خاتون سمیت دو افراد ہلاک

دوسری جانب ایدھی فاؤنڈیشن کے ترجمان نے بتایا کہ سپرہائی وے پر نوری آباد کے قریب کار اور ٹرک کے تصادم میں 2 افراد جاں بحق اور 5 زخمی ہوگئے۔

جاں بحق ہونے والوں کی شناخت نیاز اور عمر ساحل سے ہوئی جبکہ زخمیوں میں 3 خواتین بھی شامل ہیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Nov 18, 2018 06:58pm
پاکستان و کراچی میں ٹریفک حادثات کی سب سے بڑی وجہ موٹر سائیکل کو بغیر ہیلمٹ بے احتیاطی سے چلانا ہے، غیر ذمے دار والدین بچوں کو موٹرسائیکل خرید کردیتے ہیں مگر ان کو ہیلمٹ نہیں دیتے، اسی طرح بعض سڑکوں پر ڈمپر اور ٹریلر انتہائی خطرناک انداز میں چلائے جاتے ہیں۔ مثلاً مائی کولاچی روڈ اور نادرن بائی پاس پر کوئی ان کا مشاہدہ کرے تو اندازہ ہوجائے گا کہ ان ڈرائیواروں کا طریقہ جان لیوا ہوتا ہے، اس پر قابو پانے کے لیے کیمروں کا استعمال جس کا کنٹرول قریبی ٹریفک چوکی کے پاس ہو کرنا چاہیے، صرف 30 کیمروں سے ان 2 خونخوار سڑکوں مائی کولاچی، نادرن بائی پاس پر غیرذمے دار ڈرائیواروں کو قابو میں لایا جاسکتا ہے، یہ کیمرے اور سافٹ وئیر مائی کراچی کو نصب کرنا چاہیے نہ کہ سندھ حکومت کو! ورنہ مزید 3 سال اور کروڑوں روپے خرچ ہوجائینگے۔ اسی طرح ہفتے میں 6 دن موٹر سائیکل سمیت تمام گاڑیوں کا چالان ہوگا جبکہ 1 دن صرف پراڈو، ویگو دیگر 2000 سی سی سے زائد گاڑیوں کا۔ میں نے اپنی زندگی میں کبھی کسی ٹریفک پولیس افسر کو پراڈو، ویگو کسی بھی وجہ سے روکے ہوئے نہیں دیکھا جب انکے چالان ہونگے تو دیگر شہری بھی قانون پر عمل کرینگے۔