افغانستان کے مشرقی صوبے خوست میں افغان فوجی اڈے کی مسجد میں ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں 27 اہلکار ہلاک اور 57 زخمی ہوگئے۔

خبر رساں ادارے ' اے پی' کی رپورٹ کے مطابق فوجی اڈے کی مسجد میں دھماکا اس وقت کیا گیا، جب فوجی اہلکار نمازِ جمعہ کی ادائیگی میں مصروف تھے۔

فوجی اڈے کے ترجمان عبداللہ نے بتایا کہ ’دھماکے کے بعد ہر جگہ سپاہیوں کی لاشیں بکھری ہوئی تھیں اور دھواں اتنا زیادہ تھا کہ کچھ بھی دیکھنا مشکل تھا۔'

انہوں نے بتایا کہ یہ ابھی واضح نہیں کہ دھماکا خودکش تھا یا کسی ریموٹ کنٹرول ڈیوائس کے ذریعے کیا گیا۔

مزید پڑھیں: افغانستان: عید میلادالنبیﷺ کی تقریب میں خودکش دھماکا، 50افراد ہلاک

دھماکے کی ذمہ داری کسی دہشت گروپ یا تنظیم کی جانب سے قبول نہیں کی گئی۔

دھماکے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی لاشوں اور زخمیوں کو فوری طور پر آرمی بیس میں قائم کلینک پہنچایا گیا، جبکہ شدید زخمیوں کو قریبی ہسپتال منتقل کیا گیا۔

خوست میں واقع ہسپتال کے سربراہ سخی سردار کا کہنا تھا کہ 'اکثر اہلکار بم میں موجود دھماکا خیز مواد کے ذرات سے زخمی ہوئے تاہم ان کا علاج جاری ہے۔'

افغان صدر اشرف غنی نے ملٹری بیس کی مسجد میں دھماکے کی شدید مذمت کی اور دھماکے کو ‘اسلام مخالف اور غیر انسانی‘ قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: مسجد میں دھماکا، 25 افراد جاں بحق

اشرف غنی نے اپنے بیان میں دھماکے کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ وہ جاننا چاہتے ہیں کہ کس طرح فوجی اڈے کی سیکیورٹی کو خطرے میں ڈالا گیا۔

واضح رہے کہ 20 نومبر کو افغان دارالحکومت کابل میں 12ربیع الاول کے سلسلے میں ہونے والی تقریب کے دوران خودکش حملے کے نتیجے میں 55 افراد جاں بحق اور 90 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

تقریب میں سیکڑوں کی تعداد میں علما شریک تھے اور ہلاک ہونے والوں میں بڑی تعداد ان ہی کی تھی۔

اس حملے کی ذمہ داری بھی کسی گروپ نے قبول نہیں کی تھی۔

خیال رہے کہ افغانستان کافی عرصے سے بدامنی کا شکار ہے اور آئے روز افغان دارالحکومت سمیت مختلف صوبوں میں بم دھماکے اور حملے کیے جاتے ہیں، جن میں غیر ملکی افواج سمیت مقامی سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں