خادم حسین رضوی 30 روز کے لیے نظر بند، سیکڑوں کارکنان گرفتار

اپ ڈیٹ 25 نومبر 2018
ٹی ایل پی کے سربراہ خادم حسین رضوی — فائل فوٹو
ٹی ایل پی کے سربراہ خادم حسین رضوی — فائل فوٹو

تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کی سربراہ خادم حسین رضوی کو 30 روز تک نظر بند رکھنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا جبکہ ملک بھر میں کارکنان کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے۔

ڈپٹی کمشنر لاہور نے خادم حسین رضوی کو 30 روز تک نظر بند رکھنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز ٹی ایل پی کے سربراہ کو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے حراست میں لے لیا تھا جس کی تصدیق ان کے اہلِ خانہ نے بھی کی تھی۔

خادم حسین رضوی کے ساتھ ساتھ ٹی ایل پی کے کارکنان کے خلاف بھی کریک ڈاؤن کرتے ہوئے پولیس نے سیکڑوں کی تعداد میں کارکنان کو گرفتار کرلیا۔

پولیس ذرائع کے مطابق اب تک مجموعی طور پر ٹی ایل پی کے 490 کارکنان کو حراست میں لیا گیا ہے، جن میں راولپنڈی سے 158، کراچی سے 154، اسلام آباد سے 100، جہلم سے 55، اٹک سے 18 اور چکوال سے 5 افراد شامل ہیں۔

پولیس ذرائع کے مطابق ٹی ایل پی کارکنان کے خلاف کریک ڈاؤن ابھی بھی جاری ہے۔

مزید پڑھیں: خادم حسین رضوی کو 'حفاظتی تحویل' میں لیا گیا ہے، وزیر اطلاعات

ذرائع کا کہنا ہے کہ اسلام آباد سے گرفتار کیے جانے والے ٹی ایل پی کے 100 کارکنان کو اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا ہے، جبکہ مزید گرفتار کارکنان کو کچھ دیر بعد جیل منتقل کیا جائے گا۔

تحریک لبیک پاکستان کے زیر حراست کارکنوں کو 2، 2 ہفتوں تک تین ایم پی او کے تحت نظر بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

تاہم ڈان نیوز کی جانب سے رابطہ کرنے پر ڈپٹی کمشنر راولپنڈی عمر جہانگیر نے اس حوالے سے مؤقف دینے سے انکار کردیا۔

قانون ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف کارراوئی ہوگی، ایس ایس پی ایسٹ کراچی

کراچی میں سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) ایسٹ اظفر مہیسر کا کہنا ہے کہ قانون کا ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

ایس ایس پی ایسٹ نے نمائش چورنگی کا دورہ کیا جہاں انہوں نے سیکیورٹی پر مامور جوانوں کو بریفنگ دی اور انہیں صورتحال سے نمٹنے کے لیے لائحہ عمل بھی بتایا۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت سے معاہدہ طے پاگیا، مظاہرین کا دھرنا ختم کرنے کا اعلان

اس دوران کا کہنا تھا کہ پالیسی واضح ہے کہ کسی کو بھی روڈ بند کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

ایس ایس پی ایسٹ کا مزید کہنا تھا کہ ایک روز قبل پولیس اور رینجرز پر فائرنگ کی گئی اور پبلک ٹرانسپورٹ پر پتھراؤ کیا گیا جو ناقابل برداشت ہے۔

پولیس افسر نے کہا کہ دھرنے کی آڑ میں شر انگیزی کی جارہی ہے، قانون ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

ایس ایس پی ایسٹ اظفر مہیسر نے بتایا کہ گزشتہ رات 100 سے زائد افراد کو گرفتار کیا جن پر دہشتگردی ایکٹ کے تحت مقدمات درج کیے جارہے ہیں۔

واضح رہے کہ خادم حسین رضوی کی گرفتاری کے بعد وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے بیان جاری کیا تھا جس میں بتایا گیا تھا کہ انہیں حفاظتی تحویل میں لے کر مہمان خانے میں منتقل کیا گیا ہے۔


اضافی رپورٹنگ: طاہر نصیر، رانا بلال، امتیاز علی

تبصرے (0) بند ہیں