چینی قونصل خانے میں جاں بحق باپ، بیٹا سپرد خاک، اہلِ خانہ صوبائی حکومتوں سے نالاں

اپ ڈیٹ 24 نومبر 2018
چینی قونصل خانے میں رضاکار لاش کو ایمبولنس میں منتقل کر رہے ہیں — فوٹو اے ایف پی
چینی قونصل خانے میں رضاکار لاش کو ایمبولنس میں منتقل کر رہے ہیں — فوٹو اے ایف پی

کوئٹہ: کراچی میں چینی قونصل خانے پر حملے میں دہشت گردوں کی فائرنگ کا نشانہ بننے والے باپ اور بیٹے کو سپردِ خاک کردیا گیا۔

چینی قونصل خانے میں مارے جانے والے نیاز محمد اور ان کے صاحبزادے ظاہر شاہ کا تعلق کوئٹہ کے علاقے پشتون آباد سے ہے جو کاروبار کی غرض سے چینی ویزا کے حصول کے سلسلے میں قونصل خانے میں موجود تھے کہ دہشت گردوں کی فائرنگ کا نشانہ بن گئے۔

ڈان سے بات چیت کرتے ہوئے نیاز محمد کے چھوٹے بھائی حبیب الرحمٰن نے بتایا کہ ان کے گھر میں صفِ ماتم بچھی ہوئی ہے اور صبح سے ہی تعزیت کے لیے آنے والوں کا تانتا بندھا ہوا ہے۔

انہوں نے مرحوم باپ بیٹے کے بارے میں بتایا کہ وہ لوگ گزشتہ ایک دہائی سے کپڑوں کی تجارت کا کام کر رہے تھے، اور اسی سلسلے میں چین کا سفر کیا کرتے تھے۔

مزید پڑھیں: ’چینی ہمارے دوست ہیں، اس لیے ہم دونوں کے دشمن زیادہ بن گئے ہیں‘

نیاز محمد نے سوگواران میں ایک اہلیہ، 3 بیٹے اور 7 بیٹیاں چھوڑی ہیں جبکہ ان کا بڑا بیٹا ظاہر شاہ ان کے ساتھ ہی چینی قونصل خانے میں جاں بحق ہوگیا تھا۔

دونوں باپ بیٹے کی نمازِ جنازہ کوئٹہ میں ادا کی گئی جس میں علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی جس کے بعد انہیں مقامی قبرستان میں سپرِ خان کر دیا گیا۔

مقتول کے بھائی حبیب الرحمٰن نے سندھ اور بلوچستان حکومتوں کو عدم تعاون پر تنقید کا نشانہ بنایا۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومتِ سندھ نے ان کے بھائی اور بھتیجے کی میت کراچی سے کوئٹہ منتقل کرنے کے لیے ایمبولنس تک فراہم نہیں کی، اور انہوں نے اپنے پیاروں کے جسدِ خاکی کو اپنی مدد آپ کے تحت کوئٹہ منتقل کیا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: چینی قونصل خانے پر حملے کی کوشش ناکام، 2 پولیس اہلکار شہید

انہوں نے حکومتِ بلوچستان کو بھی آڑھے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت کے کسی بھی حکام نے ان کے اہلِ خانہ کی مدد کے لیے رابطہ نہیں کیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ نیاز محمد اور ان کے بیٹے کی نمازِ جنازہ میں کوئی بھی رکن اسمبلی یا صوبائی حکومت کا افسر شریک نہیں ہوا۔

بلوچستان حکومت کا ردِ عمل

ادھر صوبائی وزیر اور حکمران جماعت بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے مرکزی رہنما نور محمد دمر نے چینی قونصل خانے میں انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔

مزید پڑھیں: کراچی: چینی قونصلیٹ پر کس طرح حملے کی کوشش کی گئی؟

انہوں نے اعتراف کیا کہ ہم مقتولین کی نمازِ جنازہ میں شرکت نہیں کر سکے، تاہم بہت جلد حکومتِ بلوچستان کا وفد غم زدہ خاندان سے ملاقات کرے گا۔

آئی جی سندھ کی شہید اہلکاروں کے اہلِ خانہ سے تعزیت

انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ ڈاکٹر سید کلیم امام نے چینی قونصل خانے میں اپنی جان کا نذرانہ دینے والے کانسٹیبل محمد عامر اور اے ایس آئی اشرف داؤد کے گھروں کا علیحدہ علیحدہ دورہ کیا۔

آئی جی سندھ نے دونوں شہدا کے ورثا سے ہونے والی ملاقات میں ان سے اظہار یکجہتی کیا اور محکمہ پولیس کے لیے ان کی خدمات کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف ان کے بروقت اور بہترین رد عمل سے پولیس کا مورال مزید بلند ہوا۔

آئی جی سندھ نے مزید کہا کہ شہدا ہمارا فخر ہیں اور ملک کے تحفظ کی خاطر ان کی قربانیاں ناقابلِ فراموش ہیں۔

مزید پڑھیں: ہمارے ہمسائے پراکسیز کے ذریعے سرخ لکیر عبور کررہے ہیں، خواجہ آصف

انہوں نے ورثا کو یقین دلایا کہ سندھ پولیس ان کے ساتھ ہے اور وہ ان کو ہرگز تنہا نہیں چھوڑیں گے۔

اس موقع پر ایس ایس پیز ساؤتھ اور سٹی کے علاوہ پی ایس او ٹو آئی جی سندھ سید سلمان حسین بھی ان کے ہمراہ تھے۔

خیال رہے کہ 23 نومبر کو کراچی میں قائم چینی قونصل خانے پر دہشت گردوں نے حملہ کردیا تھا جس میں 2 پولیس اہلکار اور ویزا کے لیے آئے باپ اور بیٹے جاں بحق ہوگئے تھے۔

سیکیورٹی اداروں نے برقت کارروائی کرتے ہوئے تینوں مسلح دہشت گردوں کو ہلاک کردیا تھا۔

تبصرے (1) بند ہیں

mansooruddin faridi Nov 25, 2018 10:26pm
انسانی خدمات میں مصروف تنظیموں کےلئے کیا کفن پر اپنا نام چھاپنا کتنا درست ہے؟ میں صرف یہ کہنا چاہتا ہوں کہ اس قسم کی خدمات میں مصروف تنظیموں کو کم سے کم سفید چادر یا کفن پر اس طرح نام نہیں چھاپنا چاہیے۔مقصد تنقید نہیں صرف ایک تجویز ہے ۔جسے آپ کی مدد سے آگے پہنچانا چاہتا ہوں۔اللہ حافظ منصور الدین فریدی