کوئٹہ: بلوچستان کے ضلع دکی میں کوئلے کی کان میں زہریلی گیس بھرنے کے باعث 3 کان کن جاں بحق اور 2 بےہوش ہو گئے۔

پولیس حکام غلام علی نے بتایا کہ کان کن ہزاروں فٹ زیر زمین کام کررہے تھے جب واقعہ پیش آیا اور دیگر کان کن نے اپنی مدد آپ کے تحت لاشوں کو باہر نکالا۔

یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ: کوئلے کی کان میں دھماکا، 14 کان کن پھنس گئے

ایک کان کن نے فون پر ڈان کو بتایا کہ ’ہمیں اپنے جاں بحق ہونے والے کان کن ساتھیوں کی لاشوں کو نکالنے کے لیے 6 گھنٹے لگے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’حکومت کی جانب سے کسی قسم کی مدد فراہم نہیں کی گئی‘۔

گیس بھرنے سے جاں بحق اور بے ہوش کان کنوں کو ضلعی ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

جان بحق ہونے والے کان کنوں کا تعلق بلوچستان کے ضلع ژوب سے تھا جن کی لاشیں لواحقین کے حوالے کردی گئیں۔

مزید پڑھیں: بھارت : کوئلے کی کان میں حادثہ، 10مزدور ہلاک

واضح رہے کہ بلوچستان میں کوئلے کی کانوں میں کام کے لیے حالات موافق نہ ہونے کی وجہ سے تقریباً ہر روز ہرنئی، سورانج، دکی، مچ اور صوبے کے دیگر علاقوں میں کئی جانیں ضائع ہوتی ہیں تاہم ان میں سے زیادہ تر رپورٹ نہیں ہو پاتیں۔

بلوچستان میں کوئلے کی کانوں میں کام کرنے والے مزدور انتہائی مخدوش حالات میں کام کرنے پر مجبور ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ: کوئلے کی کان میں ریسکیو آپریشن ختم، ہلاکتوں کی تعداد 18 ہوگئی

بلوچستان میں کان کنوں کو نامصائب حالات کے ساتھ ساتھ سیکیورٹی کی خراب صورتحال کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ: کوئلے کی کان میں ریسکیو آپریشن ختم، ہلاکتوں کی تعداد 18 ہوگئی

کوئلے کی کان میں کام کرنا پتھر کی کانوں میں کام کرنے سے زیادہ خطرناک سمجھا جاتا ہے۔

پاکستان سینٹرل مائنز لیبر فیڈریشن کے مطابق ہر سال تقریباً 100 سے 200 افراد کوئلے کی کانوں میں پیش آنے والے حادثات میں ہلاک ہوتے ہیں۔

واضح رہے کہ اس سے قبل رواں ماہ 12 اگست کو سنجدی میں کان میں گیس بھرنے سے دھماکے کے باعث 14 کان کن پھنس گئے تھے۔

ریسکیو اہلکاروں کی جانب سے پھنسنے والے کان کنوں کو نکالنے کے لیے آپریشن کا آغاز کیا گیا تھا جو 6 روز تک جاری رہا۔

مزید پڑھیں: کوئٹہ: کوئلہ کی کان سانحے نے 15 جانیں لے لیں، 7 افراد اب بھی لاپتہ

آپریشن کے دوران امدادی ٹیم کے 4 افراد بھی کان میں پھنس گئے تھے تاہم ان کی بھی تلاش کا عمل ساتھ ساتھ جاری رہا۔

بعد ازاں 6 روز بعد آپریشن کے اختتام پر تمام کان کنوں سمیت امدادی ٹیم کے لاپتہ ہونے والے چاروں اہلکاروں کی لاشیں بازیاب کرلی گئی تھیں۔

تبصرے (0) بند ہیں