بھارت کی ریاست چھتیس گڑھ میں مسلح مقابلے کے دوران 8 نکسل باغی اور 2 پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے۔

ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق چھتیس گڑھ کے ضلع سوکما میں تیلانگا کے سرحدی علاقے میں پولیس اور علیحدگی پسند ماو باغیوں کے درمیان چھڑپ ہوئی۔

سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) ابھیشک مینا نے بتایا کہ سیکیورٹی فورسز علاقے میں ماؤ باغیوں کے خلاف آپریشن کے لیے موجود تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ جھڑپ کے بعد مذکورہ علاقے سے نکسل باغیوں کی 8 لاشیں برآمد ہوئیں اور واقعے میں ڈسٹرکٹ ریزرو گارڈ (ڈی آر جی) کے 2 اہلکار بھی ہلاک ہوئے۔

مزید پڑھیں: چھتیس گڑھ میں ماؤ باغیوں کا حملہ، صحافی اور 2 اہلکار ہلاک

ان کا کہنا تھا کہ جھڑپ کی اطلاع ملتے ہی مزید سیکیورٹی اہلکاروں کو جائے وقوع کی جانب روانہ کیا گیا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ آخری اطلاعات تک علاقے میں جھڑپیں جاری تھیں۔

30 اکتوبر 2018 کو چھتیس گڑھ کے ضلع دانتیوڑا کے قریب آرن پورہ کے علاقے میں ماؤ باغیوں کے حملے میں بھارتی چینل دور درشن کے کیمرا مین اور 2 سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔

اس سے 2 روز قبل ماؤ باغیوں کی جانب سے بیجاپور کے علاقے میں ایک بلٹ پروف گاڑی کو نشانہ بنایا گیا تھا جس کے نتیجے میں 4 اہلکار ہلاک اور 2 شدید زخمی ہوگئے تھے۔

گزشتہ 2 دہائیوں میں علیحدگی پسند دھڑوں کی کارروائیوں اور شورش کی وجہ سے ریاست آسام میں 10 ہزار افراد ہلاک ہوچکے ہیں، جن میں اکثریت عام لوگوں کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: پولیس کا جھڑپ میں 6 ماؤ باغی ہلاک کرنے کا دعویٰ

یاد رہے کہ ماؤ باغی ہندوستان کی کم از کم 20 ریاستوں میں موجود ہیں تاہم گھنے جنگلات کی ریاستوں، چھتیس گڑھ، اڑیسہ، بہار، جھارکھنڈ اور مہاراشٹر میں ان کا زیادہ اثر و رسوخ ہے۔

یہ بھی یاد رہے کہ ہندوستان کی متعدد ریاستوں میں علیحدگی پسند تحریکیں کام کررہی ہیں، جن میں ماؤ یا نکسل، یونائیٹڈ لبریشن فرنٹ آف آسام، بھارتی پنجاب میں سکھ علیحدگی پسند جبکہ جموں اور کشمیر کی بھی علیحدگی پسند تحریکیں شامل ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں