اسلام آباد: معاشرے سے بیک وقت 3 طلاقیں دینے کے رجحان کو ختم کرنے کے لیے اسلامی نظریاتی کونسل کا اجلاس آج ہوگا جس میں ایک ساتھ 3 طلاقیں دینا غیر قانونی، غیر موثر اور قابلِ سزا قرار دیے جانے کے امکانات ہیں۔

واضح رہے کہ کونسل میں یہ معاملہ رواں برس جنوری سے زیر غور ہے اور اس میں شامل تمام اراکین بشمول چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز متعلقہ قوانین میں ترمیم چاہتے ہیں۔

اسلامی نظریاتی کونسل کے آج (منگل) ہونے والے اہم اجلاس میں مذکورہ معاملے پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: بیک وقت 3 طلاقوں کو 'جرم' قرار دینے کی سفارش

خیال رہے کہ کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر ایاز متعدد مرتبہ اور مختلف مواقع پر ایک ساتھ 3 طلاقیں دینے کے اقدام پر تحفظات کا اظہار کرچکے ہیں۔

اسلامی نظریاتی کونسل کے ایک محقق نے بتایا کہ کونسل میں شامل اراکین کی اکثریت چاہتی ہے کہ بیک وقت 3 طلاقیں دینے والے شخص کو سزا دی جائے۔

دوسری جانب کچھ اراکین اس طرح دی گئیں طلاقوں کو اہلِ تشیع اور اہلِ حدیث مکتبہ فکر کی طرح غیر موثر قرار دینے کے خواہاں ہیں۔

مزید پڑھیں: بھارت: بیک وقت تین طلاق دینے پر پہلی گرفتاری

اس بارے میں ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے اسلامی نظریاتی کونسل کے رکن کا کہنا تھا کہ ہم پر شریعت کے مطابق تجاویز دینے کی اہم ذمہ داری ہے۔

کونسل میں بھارتی سپریم کورٹ کے ایک وقت میں 3 طلاقوں کے خلاف دیے گئے فیصلے پر گفتگو ہوئی اور اب اس معاملے پر آل انڈین مسلم پرسنل لا بورڈ کی جانب سے ارسال کیے جانے والے خط کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔

خیال رہے کہ انڈین مسلم پرسنل لا بورڈ سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف ہے لیکن اس بات کو تسلیم کرتا ہے کہ اکھٹا 3 طلاقیں دینے کے رجحان کو ختم ہونا چاہیے۔


یہ خبر 27 نومبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں