وزارت داخلہ کا نیشنل ایکشن پلان کی تشکیل نو کا منصوبہ

اپ ڈیٹ 28 نومبر 2018
نیشنل ایکشن پلان 2015 میں سامنے آیا تھا—فائل فوٹو
نیشنل ایکشن پلان 2015 میں سامنے آیا تھا—فائل فوٹو

اسلام آباد: ملک میں سیکیورٹی کے اندرونی خطرات سے نمٹنے کے لیے نیشنل ایکشن پلان (این اے پی) کے نئے ورژن اور نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا) کی تشکیل نو کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس بات کا مشاہدہ کیا گیا کہ وزارت داخلہ نیشنل ایکشن پلان کے نئے ورژن اور نیکٹا کی تشکیل نو کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

وزارت داخلہ کی جانب سے اپنی 100 روز کی کارکردی اور مستقبل کے منصوبوں سے متعلق دستاویز کے مطابق نیشنل ایکشن پلان-2 کا مقصد جنوری 2015 میں نافذ کیے جانے والے پہلے ورژن میں فرق کو ختم کرنا ہے۔

مزید پڑھیں: ایک ’قومی ایکشن پلان‘ اور چاہیے!

خیال رہے کہ دسمبر 2014 میں پشاور کے آرمی پبلک اسکول میں دہشت گردی کے ہولناک واقعے کے چند روز بعد نیشنل ایکشن پلان بنایا گیا تھا۔

نیشنل ایکشن پلان کی پالیسی میں ملک بھر سے دہشت گرد تنظیموں کا خاتمہ کرنا، تمام اسٹیٹ ہولڈرز کے ساتھ مل کر وفاقی اور صوبائی حکومت کی سیکیورٹی کی کوششوں کو تیز کرنا، دہشت گردی کے نیٹ ورک کو تباہ کرنا اور ریاستی سیکیورٹی کو درپیش اندرونی خطرات پر قابو پانے کے لیے سیکیورٹی اداروں کو دستیاب وسائل اور صلاحیت کو استعمال کرنا شامل تھا۔

تاہم نیشنل ایکشن پلان کا آنے والا ورژن وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی کی ایک سوچ ہے۔

دستاویز کے مطابق وزارت داخلہ کا پلان ہے کہ وہ بڑھتے ہوئے سائبر کرائمز سے موثر طریقے سے نمٹنے کے لیے ایک سائبر سیکیورٹی کا ادارہ قائم کریں۔

اس کے علاوہ نیکٹا کی تشکیل نو کا مقصد اسے مزید فعال بنانا، سول مسلح فورسز کی تعمیری صلاحیت، سیف سٹی منصوبے کو اپ گریڈ کرنا اور ایئرپورٹ اور سرحدوں سے کرنسی اسمگلنگ کے خاتمے کے لیے اقدامات کرنا ہے۔

وزارت کی جانب سے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے آن لائن پاسپورٹ بنوانے کی سہولت اور بڑے شہروں میں ای پاسپورٹ اور شام کے اوقات میں ایگزیکٹو پاسپورٹ دفاتر بھی متعارف کرائے جائیں گے۔

دستاویز میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ پاسپورٹ ایپلی کیشن سافٹ فیئر تبدیل کردیا گیا اور 27 نومبر سے یہ (65 سال یا اس سے زائد) عمر کے افراد کی درخواستوں کو پہلے ترجیح دی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: نیکٹا، ایف آئی اے کا منی لانڈرنگ کےخلاف مشترکہ جدوجہد کا فیصلہ

اس کے ساتھ ہی دستاویزات میں کہا گیا کہ برطانیہ، سعودی عرب اور چین کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا معاملہ بھی زیر غور ہے۔

دستاویز میں یہ بھی بتایا گیا کہ گزشتہ حکومت کی جانب سے متعارف کرائے گئے آن لائن رجسٹریشن نظام کے تحت 18بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں (آئی این جی اوز) پر پابندی لگائی گئی۔

وزارت داخلہ کی دستاویز کے مطابق غیر قانونی طریقے سے رقم منتقل کرنے والوں کے خلاف بھی کارروائی کی گئی اور 55 ملزمان کو گرفتار کرکے 7 کڑور 30 لاکھ روپے برآمد کرائے گئے، اس کے ساتھ 37 کیسز رجسٹر کیے گئے جس میں سے 26 کی تحقیقات جاری ہیں جبکہ 8 کا ٹرائل ہورہا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں