امریکی سیکریٹری اسٹیٹ مائیک پومپیو نے قسم کھائی کہ عالمی دباؤ کے باوجود امریکا یمن میں سعودی اتحادی ممالک کی عسکری مدد جاری رکھے گا۔

واضح رہے کہ صحافی جمال خاشقجی کی ہلاکت کے معاملے پر امریکا، جرمنی اور کینیڈا نے تقریباً 17 افراد کے اقتصادی اور سفری پابندیاں عائد کردی۔

یہ بھی پڑھیں: صحافی گمشدگی:مائیک پومپیو کی شاہ سلمان سے خصوصی ملاقات

بیونس آئرس میں جی-20 سمٹ کے دوران انہوں نے اعتراف کیا کہ یمن میں انسانی بحران شدت اختیار کرگیا۔

خبررساں ادارے اےا یف پی کے مطابق مائیک پومپیو نے کہا کہ ’انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے واشنگٹن اور ریاض امداد فراہم کررہے ہیں‘۔

بعدازاں ایک سوال کے جواب میں مائیک پومپیو کا کہناتھا کہ ’سعودی عرب کو ملنے والی عسکری تعاون کا سلسلہ جاری رہے گا‘۔

مزید پڑھیں: یمن: حدیدہ میں جھڑپوں سے 61 حوثی باغی ہلاک

واضح رہے کہ امریکی سینیٹ نے عسکری تعاون کے خاتمے کے لیے ابتدائی ووٹ حاصل کیے جبکہ امریکا کے صدر ڈونلڈٹرمپ کے حامی 14 ارکان سیکریٹری دفاع جم میٹس کے موقف کو قطعی رد کیا۔

اگلے ہفتے حتمی ووٹ متوقع ہے، اگر ڈونلڈ ٹرمپ بل پر ویٹو کرتے ہیں تو تازہ جنگی ماحول جنم لے گا۔

مائیک پومپیو نے بیونس آئرس میں اپنے سعودی ہم منصب سے ملاقات میں جنگی تعاون کو جاری رکھنے کی یقین دہانی کرائی تاکہ خطے میں ایران کے اثرو رسوخ کو کنٹرول کیا جا سکے۔

واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق 2015 میں حوثی باغیوں کے خلاف اس جنگ میں سعودی اتحاد کی شمولیت سے اب تک 10 ہزار سے زائد افراد جاں بحق ہوچکے ہیں لیکن حدیدہ کا قبضہ حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: یمن: سعودی اتحاد کی بمباری میں درجنوں ’حوثی باغی‘ ہلاک

امریکا اور سعودی عرب کے مابین معاہدہ تھا کہ وہ اتحادی ممالک کے جنگی طیاروں کو یمن میں بمباری کے لیے دوران پرواز ایندھن فراہم کرے گا، جس کے تحت امریکا طیاروں کو کُل ایندھن کا 20 فیصد فراہم کرنے کا پابند تھا۔

یاد رہے کہ اقوام متحدہ نے متعدد مرتبہ عالمی برادری کو خبردارکیا ہے کہ یمن میں سنگین انسانی بحران پیدا ہوسکتا ہے جہاں طویل جنگ سے قحط اور دیگر وبائی بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں