بدعنوانی کیس: اسرائیلی وزیراعظم کو چارج شیٹ میں شامل کرنے کی سفارش

اپ ڈیٹ 02 دسمبر 2018
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور ان کی اہلیہ سارہ — فائل فوٹو
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور ان کی اہلیہ سارہ — فائل فوٹو

اسرائیلی پولیس نے ملک کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو، ان کی اہلیہ سارہ کے ساتھ ساتھ ملک کے سب سے بڑے میڈیا گروپ کے سربراہ شاؤل ایلویش اور ان کی اہلیہ ایرس کے نام رشوت اور بدعنوانی سے متعلق کیس کی چارج شیٹ میں شامل کرنے کی تجویز دے دی۔

اسرائیلی اخبار ہاریٹز کی رپورٹ کے مطابق یہ تیسرا کیس ہے جس میں پولیس اسرائیلی وزیراعظم کے خلاف بد عنوانی کی تحقیقات کررہی ہے۔

خیال رہے اسرائیلی وزیراعظم کو چارج شیٹ میں شامل کرنے کے حوالے سے پولیس کا بیان اس وقت سامنے آیا تھا جب 3 سالہ مدت مکمل کرنے کے بعد پولیس کمشنر رونی الشیچ مستعفی ہوگئے تھے۔

مزید پڑھیں: بدعنوانی کے الزامات، اسرائیلی وزیراعظم سے 12ویں مرتبہ تفتیش

مذکورہ بیان میں پولیس کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو پر مبینہ طور پر شاؤل ایلویش سے تعاون کرنے اور ذاتی مفاد کے لیے رشوت لینے کا الزام ہے۔

یاد رہے کہ شاؤل ایلوش، اسرائیل کی سب سے بڑی ٹیلی کمیونیشن فرم 'بیزک' اور نیوز ویب سائٹ 'والا' کے سربراہ ہیں، جو ملک کی سب سے بڑی 2 ویب سائٹس میں سے ایک شمار ہوتی ہے۔

ادھر ٹائمز آف اسرائیل کی رپورٹ کے مطابق تفیش کاروں کا کہنا تھا کہ ان کے پاس اس قدر ثبوت موجود ہیں، جس سے نیتن یاہو کو ٹرائل کے لیے چارج شیٹ میں شامل کیا جاسکتا ہے، مذکورہ کیس رشوت، فراڈ، بد اعتمادی اور غلط طریقے سے فائدے حاصل کرنے سے متعلق ہے۔

5 اکتوبر 2018 کو اسرائیلی پولیس نے ملک کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو سے بد عنوانی کے الزامات کے تحت 12 وں مرتبہ تفتیش کی تھی۔

14 فروری کو اسرائیلی پولیس نے وزیراعظم نیتن یاہو کے خلاف رشوت اور بدعنوانی کا مقدمہ درج کرنے کی تجویز پیش کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: کرپشن الزامات: اسرائیلی وزیراعظم کے خلاف گھیرا تنگ

رواں سال اگست میں بھی نیتن یاہو سے اسرائیلی ٹیلی کام میں بد عنوانی میں ملوث ہونے کے حوالے سے تفتیش کی گئی تھی۔

واضح رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم متعدد مرتبہ ان پر لگائے جانے والے بد عنوانی کے الزامات کو مسترد کرچکے ہیں۔

اس سے قبل 14 فروری 2018 کو اسرائیلی پولیس نے وزیراعظم نیتن یاہو کے خلاف رشوت اور بدعنوانی کا مقدمہ درج کرنے کی تجویز پیش کی تھی۔

پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ نیتن یاہو نے دومختلف شخصیات سے 3 لاکھ ڈالر رشوت وصول کیے تاہم اسرائیلی وزیراعظم نے اس موقع پر بھی الزامات کو قطعی مسترد کرتے ہوئے واضح کیا تھا کہ وہ ‘وزارتِ عظمیٰ کے عہدے سے ہرگز دستبردار نہیں ہوں گے’۔

مزید پڑھیں: کرپشن الزامات: 'اسرائیلی وزیراعظم سے تفتیش ہوگی'

جولائی 2016 میں اسرائیل کے اٹارنی جنرل ایوچائی منڈل بلٹ نے کہا تھا کہ انہوں نے نیتن یاہو سے منسوب ایک اہم معاملے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔

تاہم اس موقع پر مذکورہ معاملے کی تفصیلات فراہم نہیں کی گئی تھی جبکہ اسرائیلی وزیراعظم کی جانب سے کسی بھی قسم کے غیر قانونی معاملے میں ملوث ہونے کی تردید کی جاتی رہی۔

یاد رہے کہ ان پر یہ الزام بھی ہے کہ انہوں نے فرانس کے بزنس ٹائیکون ارنود ممران سے رقم وصول کی تھی جن کو 283 ملین یورو کے ایک اسکینڈل میں 8 سال قید کی سزا ہوئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں