افغانستان میں امریکی فضائی حملے میں ایک خاندان کے بچوں اور خواتین سمیت 10 افراد جاں بحق ہو گئے جبکہ صوبے ہلمند میں طالبان کے ایک کمانڈر کو نشانہ بنانے کا دعویٰ بھی کیا گیا ہے۔

خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق افغان حکام نے صوبے پکتیا میں گزشتہ رات ہونے والے فضائی حملے میں متعدد معصوم شہریوں کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کردی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں فضائی حملوں میں 21 شہری نشانہ بنے، اقوام متحدہ

سابق صوبائی کونسل ممبر شائستہ جان کا کہنا تھا کہ مقامی افراد نے جاں بحق ہونے والوں کی لاشوں کے ساتھ فضائی حملے کے خلاف شدید احتجاج کیا۔

صوبائی حکومت کے ترجمان عبداللہ حسرت نے دعویٰ کیا کہ فضائی حملے میں 4 جنگجو بھی ہلاک ہوئے تاہم شہریوں کی ہلاکت سے متعلق تحقیقات کا آغاز کردیا گیا۔

افغانستان کے دوسرے صوبے ہلمند کے جنوبی حصے میں بھی فضائی حملہ ہوا جس میں طالبان کے شیڈو گورنر اور ان کے دو ساتھیوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا گیا۔

مزیدپڑھیں: 'فضائی حملوں سے افغان شہریوں کی ہلاکتوں میں 39 فیصد اضافہ'

اس حوالے سے صوبائی حکومت کے ترجمان عمر ذکا نے بتایا کہ امریکی فضائی حملے میں طالبان کے نام نہاد گورنر ہلاک ہوا۔

افغانستان کے نصف حصے میں حکومت کے مقابلے میں برابری کی سطح پر انتظامی امور چلانے والے طالبان کی جانب سے تاحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔

این بی سی نیوز میں شائع رپورٹ کے مطابق افغانستان میں امریکی اتحادی فوجیوں کے ترجمان سارجنٹ ڈیبرا رچرڈ سن نے بتایا کہ فضائی حملے میں ایک خاندان کے افراد زخمی اور جاں بحق ہوئے جنہیں طالبان بطور انسانی ڈھال کے استعمال کرتے تھے۔

واضح رہے کہ رواں برس ستمبر میں اقوام متحدہ کے مشن نے کہا تھا کہ دو مختلف امریکی فضائی حملوں میں 21 افغان شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: امریکی فضائی حملے میں 23 شہری جاں بحق ہوئے،اقوام متحدہ

افغانستان کے شمال مشرقی صوبے کاپیسا میں ایک فضائی حملے کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کے 9 افراد جاں بحق ہوئے تھے جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین شامل تھیں۔

اقوام متحدہ کی جانب سے جاری دوسرے بیان میں کہا گیا تھا کہ ابتدائی تحقیق کے مطابق افغانستان کے شمالی صوبے وردک میں 23 ستمبر کو ملٹری آپریشن کے دوران فضائی حملے میں 12 خواتین اور بچے جاں بحق ہوئے۔

تبصرے (0) بند ہیں