سپریم کورٹ نے اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے کی تکمیل اور کمپنیوں کی ادائیگی سے متعلق کیس میں ایک عدالتی ثالث مقرر کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران نجی کمپنی کے وکیل نعیم بخاری عدالت میں پیش ہوئے اور دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ہم وقت پر اپنا کام مکمل کرنا چاہتے ہیں۔

مزید پڑھیں: لاہور: اورنج لائن میٹرو ٹرین کا آزمائشی سفر

انہوں نے کہا کہ لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) گزشتہ 7 ماہ سے ہمارے واجبات ادا نہیں کر رہا، کیونکہ وہ ایسا سمجھ رہے ہیں کہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی ریٹائرمنٹ پر معاملہ دب جائے گا۔

نجی کمپنی کے وکیل کا کہنا تھا کہ طے شدہ نرخوں میں کچھ کمپینوں کی جانب سے تبدیلی کی گئی ہے۔

اس موقع پر عدالت میں موجود ایک ڈی اے حکام نے بتایا کہ واجبات کی منظوری نیسپاک نے دینی ہے، جس پر نیسپاک حکام نے عدات میں کہا کہ تعمیرات میں کچھ تنازع ہے کہ اسی وجہ سے واجبات روکے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اورنج لائن ٹرین منصوبے کی تکمیل کا ٹائم فریم طلب

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ سب سے اہم مسئلہ پراجیکٹ کے انچارج سبطین حلیم کی مدمت ملازمت میں توسیع کا تھا جو حل ہوچکا ہے۔

ایل ڈی اے کے وکیل شاہد حامد نے کہا کہ سپریم کورٹ کے کسی ریٹائرڈ جج یا چیف جسٹس کو ثالث بنا دیا جائے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ اس حوالے سے ٹی او آرز آج ہی بنالیں تاکہ متعلقہ ثالث کو بھجوائے جاسکیں۔

چیف جسٹس نے منصونہ مقررہ مدت میں مکمل کرنے کی تاکید کرتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔

تبصرے (0) بند ہیں