امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو افغان طالبان سے بات چیت کرنے اور انہیں مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے پاکستان کی ضرورت پڑ گئی۔

دفتر خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کے وزیرِاعظم عمران خان کو خط لکھا جس میں انہوں نے افغان تنازع کا حل نکالنے کے لیے اسلام آباد سے مدد کی درخواست کی۔

اپنے خط میں ڈونلڈ ٹرمپ نے اعتراف کیا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بڑی قربانیاں دی ہیں، اور زور دیا کہ پاکستان اور امریکا مل کر اس شراکت دار کو مزید مستحکم کرنے کے لیے دوسرے شعبوں میں بھی کام کریں۔

نجی ٹی وی چینل جیو کی رپورٹ کے مطابق اینکر پرسن حامد میر نے انکشاف کیا تھا کہ وزیرِ اعظم عمران خان نے انہیں بتایا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انہیں خط لکھا ہے اور افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے اسلام آباد سے مدد مانگ لی۔

اینکر نے بتایا کہ وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ انہوں نے واشنگٹن کو اس معاملے میں مکمل تعاون کی یقین دہانی بھی کروائی ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان ڈالر لے کر کچھ نہیں کرتا، ڈونلڈ ٹرمپ کی پھر ہرزہ سرائی

وزیرِ اعظم عمران خان نے حامد میر کو بتایا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان اس حوالے سے روابط قائم ہیں، تاہم پاکستان بھی اس ضمن میں خلوص، نیت کے ساتھ کوشش کرے گا۔

فواد چوہدری کی تصدیق

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے بھی امریکی صدر کی جانب سے وزیرِاعظم عمران خان کو خط موصول ہونے کی تصدیق کردی۔

رائٹرز سے بات کرتے ہوئے وزیرِاطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے عمران خان کو خط لکھا ہے اور انہوں نے پاکستان سے افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے میں مدد مانگی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی سیاست دانوں کا ڈونلڈ ٹرمپ کے الزام پر شدید ردِعمل

انہوں نے بتایا کہ خط میں ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’امریکا کے لیے پاکستان کے ساتھ بہتر تعلقات اور افغان تنازع کا حل نکالنا دونوں ہی اہمیت کے حامل ہیں‘۔

امریکی صدر کے خط میں دونوں طرف کی بات کی گئی، شیخ رشید

وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے وزیر اعظم عمران خان کے نام خط پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔

راولپنڈی میں صحافیوں سے بات چیت کے دوران ایک سوال کے جواب میں عوامی مسلم لیگ کے سربراہ نے کہا کہ انہوں نے امریکی صدر کا خط دیکھا ہے اس خط میں دونوں طرف کی بات کی گئی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس پر دفتر خارجہ کی جانب سے بات کرنا ہی بہتر رہے گا۔

ٹرمپ کی پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ امریکی نشریاتی ادارے 'فوکس نیوز' کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کے لیے امریکی امداد روکے جانے کا دفاع کیا تھا اور کہا تھا کہ پاکستان نے اب تک امریکا کے لیے کچھ نہیں کیا۔

امریکی صدر کے بیان کے بعد پاکستان کی جانب سے ڈاکٹر شیریں مزاری اور سینیٹر مشاہد حسین سید سمیت متعدد سیاست دانوں نے یک زبان ہوکر امریکا کو منہ توڑ جواب دیا تھا۔

مزید پڑھیں: ’کوئی ٹرمپ کو سمجھائے کہ امریکا نے کس طرح مشرق وسطیٰ کو غیرمستحکم کیا‘

وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے ردِعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ چاہے چین ہو یا ایران، امریکا کی تنہا کرنے کی پالیسیاں پاکستان کی حکمتِ عملی کے مفادات پر اثر انداز نہیں ہوتیں۔

سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے امریکی ناظم الامور پال جونز کو دفتر خارجہ طلب کرکے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ بیانات پر احتجاج بھی ریکارڈ کروایا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں