کولمبو: سری لنکا کی عدالت نے مہندا راجا پاکسے کے بطور وزیر اعظم اختیارات کو معطل کرتے ہوئے حکم دیا کہ ان کی کابینہ قانونی جواز ثابت ہونے تک ملک پر حکومت نہیں کر سکتی۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'اے ایف پی' کے مطابق عدالت کے فیصلے نے راجا پاکسے کی ملک پر حکومت کے دعوے سے متعلق مزید شکوک و شبہات پیدا کر دیئے ہیں، جنہیں پہلے ہی ایک ماہ قبل متنازع تقرری کے باعث تنازع کا سامنا ہے۔

سری لنکا کے صدر نے ملک کے وزیر اعظم رانیل وِکراماسنگے کو 26 اکتوبر کو عہدے سے برطرف کرکے راجا پاکسے کو وزارت عظمیٰ کی کرسی پر بٹھایا تھا۔

راجا پاکسے کے خلاف ملک کی پارلیمنٹ دو بار تحریک عدم اعتماد منظور کر چکی ہے، لیکن انہوں نے عہدہ چھوڑنے سے انکار کیا۔

یہ بھی پڑھیں: سری لنکا کی سپریم کورٹ نے تحلیل پارلیمنٹ بحال کردی

عدالتی فیصلے کے خلاف ابتدائی طور پر راجا پاکسے یا ان کے حامیوں کی طرف سے کوئی بیان نہیں آیا۔

صدر میتھری پالا سری سینا کو بھی راجا پاکسے کو بطور قابل قبول وزیر اعظم ثابت کرنے کے لیے شدید دباؤ کا سامنا ہے۔

مہندا راجا پاکسے نے، جو اس سے قبل دو بار ملک کے حکمراں رہ چکے ہیں، پارلیمنٹ کو نظر انداز کرکے اپنی کابینہ تشکیل دی اور حریف جماعتوں کی شدید مخالفت کے باوجود ذمہ داریاں سنبھا لیں۔

ان کے حکومت سنبھالنے کے بعد قانون سازوں کی اکثریت نے گزشتہ ہفتے ملک کی اپیل کورٹ سے معاملے میں مداخلت کی درخواست کرتے ہوئے کہا تھا کہ پارلیمنٹ میں راجا پاکسے کے خلاف تحاریک منظور ہونے کے بعد انہیں عہدے پر نہیں رہنا چاہیے تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'راجا پاکسے کے پاس دو تحاریک عدم اعتماد منظور ہونے کے بعد حکومت کا کوئی قانونی جواز نہیں ہے۔'

مزید پڑھیں: سری لنکا میں وزیراعظم کا ’تنازع‘، پارلیمنٹ میدان جنگ بن گیا

عدالت نے راجا پاکسے کو کابینہ کی قیادت کرنے کا قانونی جواز پیش کرنے کے لیے 12 دسمبر تک کی مہلت دی تھی۔

عدالت کے چیئرمین پَدمان سُراسینا نے کہا کہ اگر تب تک راجا پاکسے کو حکومت کرنے کی اجازت دی گئی تو ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں