چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ افسوس ہوتا ہے گیس کا بہت بڑا ذخیرہ ہم نے چولہوں میں جھونک دیا۔

چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے ایس ایس جی سی کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔

دوران سماعت سپریم کورٹ نے ایس ایس جی سی کو ایل پی جی اور ایل این جی بنانے والوں کو گیس جاری کرنے کا حکم دیا۔

مزید پڑھیں: کراچی میں بجلی کا بحران: کے الیکٹرک اور سوئی سدرن کے نمائندے طلب

عدالت نے حکم دیا کہ 217 ملین کیوبک فٹ گیس، ایل پی جی اور ایل این جی پیدا کرنے والی کمپنیوں کو جاری کی جائے۔

درخواست پر سماعت کے دوران عدالت عظمیٰ نے ریمارکس دیئے کہ سوئی سدرن، ویٹ گیس کی فراہمی ان کمپنیوں کو یقینی بنائے اور ڈیڑھ سال تک ان کمپنیوں کو گیس فراہم کی جائے۔

عدالت کا مزید کہنا تھا کہ مشترکہ بنیادوں پر ریوینیو اور منافع کی شیئرنگ کی بنیادوں پر منصوبہ چلایا جائے اور منصوبے کی نگرانی کے لیے ریسیور مقرر کیا جائے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگر عدالت ازخود نوٹس نہ لیتی تو ابھی تک کچھ بھی نہ ہوتا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں لوڈشیڈنگ: کے الیکٹرک، سوئی سدرن کی ایک دوسرے پر الزام تراشیاں

انہوں نے مزید ریمارکس دیئے کہ افسران کام نہیں کرتے اور ہم چاہتے ہیں کہ قومی وسائل ضائع نہ ہوں، قوم کا نقصان کرنے والوں کو جیل ہونا چاہیے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ افسوس ہوتا ہے کہ گیس کا بہت بڑا ذخیرہ ہم نے چولہوں میں جھونک دیا، سوئی سدرن نے پالیسی ہی غلط بنائی، گھریلو اور تجارتی استعمال کے لیے بنائی گئی پالیسی درست نہیں تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں