’پاکستان اچھی طرح جانتا ہے کہ افغانستان میں امن اسکے تعاون کے بنا ممکن نہیں‘

06 دسمبر 2018
سینیٹ آرمڈ سروسز کمیٹی میں اپنی تعیناتی کی سماعت میں لیفٹیننٹ جنرل کینیتھ ایف میکنزی نے افغانستان اور پاکستان سے متعلق سوالات کے جواب دیے—فوٹو بشکریہ ٹوئٹر
سینیٹ آرمڈ سروسز کمیٹی میں اپنی تعیناتی کی سماعت میں لیفٹیننٹ جنرل کینیتھ ایف میکنزی نے افغانستان اور پاکستان سے متعلق سوالات کے جواب دیے—فوٹو بشکریہ ٹوئٹر

واشنگٹن: ایک سینئر امریکی جنرل نے کانگریس کے اراکین کو بتایا کہ پاکستان اچھی طرح جانتا ہے کہ افغانستان میں امن اس کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں اور امریکا کو اس کا تعاون حاصل کرنے کے لیے پرکشش پیشکش کرنی پڑے گی۔

لیفٹیننٹ جنرل کینیتھ ایف میکنزی، جو امریکی سینٹرل کمانڈ کے اگلے کمانڈر ہیں ، نے کہا کہ افغان سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کا قتل کسی طرح قابو نہیں آرہا اس لیے امن معاہدہ لازم و ملزوم ہے۔

سینیٹ آرمڈ سروسز کمیٹی میں اپنی تعیناتی کے حوالے سے ہونے والی سماعت میں ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ان کا نقصان بہت زیادہ ہے، وہ بہت جدو جہد کررہے ہیں لیکن ان کا نقصان اس وقت تک کم نہیں ہوسکتا جب تک ہم اس مسئلے کو ٹھیک نہ کریں۔

یہ بھی پڑھیں: سیاسی حل کے ذریعے افغانستان میں پائیدار امن کے خواہش مند ہیں، عمران خان

دورانِ سماعت ایک ڈپلومیٹک رکن کی جانب سے پاکستان کے کردار کے حوالے سے سوال پوچھا گیاکہ ’وہ کیوں سمجھتے ہیں کہ پاکستان کا افغان امن عمل میں کردار ضروری ہے؟کیا پاکستان کی جانب سے اس قسم کا اشارہ دیا گیا ہے کہ وہ اس میں کردار ادا کرنے کا خواہشمند ہے؟

جس پر جنرل کینیتھ ایف میکنزی نے جواب دیا کہ ’ میرے مطابق افغانستان کے کسی بھی حل کے لیے پاکستان کا تعاون ضروری ہے ، کیوں کہ یہ علاقائی حل ہوگا صرف افغانستان سے متعلق حل نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اس ضمن میں اپنا کردار ادا کرنے میں دلچسپی لے گا، کیوں کہ افغانستان میں مستحکم حکومت ہونا پاکستان کے اپنے طویل مدتی مفاد میں ہےجس کے ساتھ وہ معاملات رکھ سکیں۔

مزید پڑھیں: زلمے خلیل زاد کی شاہ محمود سے ملاقات،ٹرمپ کے خط کی تفصیلات سے آگاہ کیا

تاہم جنرل میکینزی کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان نے گزشتہ کچھ سالوں سے واضح سطح پر اس بات کا اشارہ نہیں دیا کہ وہ سنجیدگی سے اس میں فریق بننے کا خواہاں ہے۔

واضح رہے کہ امریکی خصوصی سفیر برائے افغانستان ،زلمے خلیل زاد اِن دنوں پاکستان کے دورے پر ہیں جہاں وہ پاکستانی رہنماؤں سے ملاقاتیں کررہے ہیں، اس کا ذکر کرتے ہوئےجنرل میکینز ی کا کہنا تھا کہ ’پاکستان سے کسی بھی قسم کا تعاون حاصل کیے بغیر کسی حل تک پہنچنا انتہائی مشکل ہے‘۔

جس پر سینیٹر ہیرونو نے سوال کیا کہ’ اس کے باوجود آپ کہہ رہے ہیں کہ پاکستان اس معاملے میں اپنے کردار کی اہمیت سے واقف نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’افغانستان اور پاکستان کے درمیان قیام امن وقت کی اہم ضرورت‘

اس کا جواب دیتے ہوئے جنرل میکینزی نے کہا کہ’ پاکستان بڑی اچھی طرح جانتا ہےکہ افغانستان کی موجودہ صورتحال کو ٹھیک کرنے میں اس کا تعاون لازم و ملزوم ہے ، میرے خیال میں ہماری ذمہ داری یہ ہے کہ اسے ان کے لیے اتنا پرکشش بنائیں کہ اس میں کردار ادا کرنا انہیں اپنے مفاد میں بہتر لگے۔

جس پر ایک سینیٹر نے سوال کیا کہ ’آپ نے لفظ پر کشش استعمال کیا تو اس کا مطلب ہے کہ وہ اس کے جواب میں کچھ حاصل کرنا چاہیں گے، جس پر جنرل میکینزی نے کہا کہ’میرے خیال میں ایسا ہی ہے‘۔

ان کا کہنا تھا افغانستان میں امریکی سربراہی میں موجود نیٹو فورس کے 16 ہزار اہلکار ہیں جبکہ طالبان کی تعداد 60 ہزار ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان، امریکا کا افغانستان میں قیام امن کیلئے مشترکہ کوششوں پر اتفاق

یاد رہے کہ ا مریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وزیراعظم پاکستان کو ایک خط ارسال کیا تھا جس میں افغانستان میں امن عمل اور خصوصی امریکی سفیر زلمے خلیل زاد کے لیے مکمل تعاون کی درخواست کی گئی تھی۔


یہ خبر 6 دسمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں