اسلام آباد: سپریم کورٹ نے جعلی ڈگری کیس میں پاکستان ایئر لائنز (پی آئی اے) اور سول ایوی ایشن (سی اے اے) کے سربراہان کو طلب کر لیا۔

اس کے علاوہ عدالت عظمیٰ نے جعلی ڈگری ہولڈرز کا تمام ریکارڈ بھی ماتحت عدالتوں سے طلب کر لیا جبکہ ڈگریوں کی تصدیق نہ کرنے والی یونیورسٹیز کے سربراہان کو بھی طلب کرلیا گیا۔

چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے پائلٹس اور ائیر لائن عملے کی جعلی ڈگریوں کے کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت عدالت عظمیٰ میں پی آئی اے کی جعلی ڈگریوں سے متعلق تفصیلات پیش کی گئیں۔

مزید پڑھیں: پائلٹس جعلی ڈگری کیس: 19بورڈز اور جامعات کے سربراہان عدالت طلب

ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ پی آئی اے میں 498 پائلٹس ہیں،12 پائلٹس کی ڈگریاں جعلی نکلیں اور جعلی ڈگری ہولڈرز کے خلاف ڈسپلنری کارروائی کی جارہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ایک ہزار 8 سو 64 کریو ممبران میں سے 73 کی ڈگری جعلی نکلیں جبکہ 146 کریو ممبران کی ڈگریاں تصدیق کے مرحلے میں ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ڈگری جعلی ہے تو انکوائری کس بات کی؟ جس پر سول ایوی ایشن حکام کا کہنا تھا کہ پائلٹس کو گراونڈ کر دیا گیا ہے، جعلی ڈگری والے پائلٹس کے لائسنس معطل کر دیے ہیں۔

ادھر پی آئی اے حکام نے بتایا کہ جن کے خلاف کارروائی کریں وہ حکم امنتاع لے لیتے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ حکم امنتاع کے حوالے سے جائزہ لیں گے۔

بعد ازاں عدالت نے پی آئی اے، سول ایوی ایشن کے سربراہان، ماتحت عدالتوں سے جعلی ڈگری ہولڈرز کا تمام ریکارڈ اور ڈگریوں کی تصدیق نہ کرنے والی یونیورسٹیز کے سربراہان کو بھی طلب کرلیا۔

یہ بھی پڑھیں: پائلٹس جعلی ڈگری کیس: ایئربلیو پر50ہزار شاہین ایئر پر ایک لاکھ روپے جرمانہ

عدالت نے کیس کی سماعت 24 دسمبر تک ملتوی کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ پی آئی اے اور سول ایوی ایشن نے جعلی ڈگریوں کی تصدیق سے متعلق کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کیے جبکہ عدالت نے ایک سال پہلے اس معاملے کا نوٹس لیا تھا۔

28 ستمبر 2018 کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے جعلی ڈگریوں سے متعلق کیس میں ڈگریوں کی تصدیق نہ کرنے والے 19بورڈز کے چیئرمین اور یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز کو طلب کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں