بچوں کی اموات سے متعلق کیس: چیف جسٹس کا 12 دسمبر کو تھر جانے کا اعلان

07 دسمبر 2018
تھر پارکر کی خواتین پانی اور دیگر اشیاء مویشیوں پر لاد کر لے جارہی ہیں — فائل فوٹو
تھر پارکر کی خواتین پانی اور دیگر اشیاء مویشیوں پر لاد کر لے جارہی ہیں — فائل فوٹو

اسلام آباد: چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے 12 دسمبر کو تھر جانے کا اعلان کرتے ہوئے حکومتِ سندھ کو انتظامات مکمل کرنے کا حکم دے دیا۔

چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے تھر میں بھوک اور بیماریوں سے بچوں کی اموات سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ تھر میں جو قرضوں اور خشک سالی کا معاملہ ہے، میں 12 دسمبر کو تھر جا رہا ہوں، فیصل صدیقی میرے لیے جہاز ہی چارٹر کرا دیں، سندھ حکومت وہاں انتظامات کرے، میں وہاں جاؤں گا۔

ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ خوراک کی تقسیم کر دی گئی ہے، گزشتہ سماعت پر عدالت نے سیشن جج سے رپورٹ مانگی تھی، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ 12 دسمبر کو تھر جا کر خود اس معاملے کو دیکھیں گے، اس کے بعد اس معاملے کو سننا بہتر ہوگا۔

مزید پڑھیں: تھر میں بچوں کی اموات: سندھ ہائی کورٹ کارپورٹ پرعدم اطمینان

ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ جب تک آپ آئیں گے حالات بہتر ہو چکے ہوں گے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ تھر میں ڈاکٹروں کو کیا اضافی مراعات دے رہے ہیں، جس پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ ڈاکٹروں کی زندگی وہاں تھوڑی مشکل ہو جاتی ہے، گریڈ ون سے 11 تک کے ملازمین کو 10 ہزار اضافی دے رہے ہیں، گریڈ 12 سے 16 تک کے ملازمین کو 17 ہزار اضافی دے رہے ہیں، گریڈ 17 کے ملازمین کو 90 ہزار دے رہے ہیں اور گریڈ 18 سے اوپر ایک لاکھ 40 ہزار اضافی دے رہے ہیں۔

رمیش کمار ونکوانی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم ہاؤسنگ اسکیم کو تھر میں لایا جانا چاہیے، مٹھی میں زچہ بچہ کے لیے ڈاکٹرز نہیں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اپنی آنکھوں سے اصل صورتحال کے بعد اس معاملے کو سنیں گے، عدالتی معاون فیصل صدیقی سندھ حکومت کی درخواست پر کمنٹس دیں۔

رمیش کمار ونکوانی نے کہا کہ تھر میں جانوروں کے ڈاکٹروں کی بھی ضرورت ہے، اس موقع پر عدالتی معاون فیصل صدیقی نے کہا کہ تھر احتساب اور نگرانی کے موثر نظام کی ضرورت ہے، جس کے لیے ایک عدالتی کمیشن مقرر کر دیا جائے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ 11اور 12 دسمبر کو کراچی جا رہے ہیں، سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں کمیشن بنا دیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: تھر میں غذائی قلت کے باعث مزید 10 بچے جاں بحق

عدالتی معاون فیصل صدیقی نے عدالت کو بتایا کہ تھر میں بینک قرضوں کا بہت بڑا معاملہ ہے، قرضوں کی ادائیگی نہ ہونے کی وجہ سے لوگ خودکشیاں کر رہے ہیں، اس پر نمائندہ اسٹیٹ بینک نے عدالت کو بتایا کہ کسانوں کے قرضوں کو ری شیڈول کر رہے ہیں۔

بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 13 جنوری تک کے لیے ملتوی کردی۔

تبصرے (0) بند ہیں