بھارت میں آلودگی سے 2017 میں 12 لاکھ سے زائد افراد ہلاک

07 دسمبر 2018
نئی دہلی میں 2.5 پارٹیکیولیٹ میٹر کی تعداد سب سے زیادہ تھی— فائل فوٹو
نئی دہلی میں 2.5 پارٹیکیولیٹ میٹر کی تعداد سب سے زیادہ تھی— فائل فوٹو

بھارت میں 2017 میں فضائی آلودگی سے 12 لاکھ 40 ہزار افراد ہلاک ہوئے جو گنجان آبادی کے حامل ملک میں مجموعی شرح اموات کا 12 اعشاریہ 5 فیصد ہے۔

لینسیٹ پلینیٹری ہیلتھ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق بھارت میں فضائی آلودگی سے 2017 میں 12 لاکھ 40 ہزار افراد ہلاک ہوئے جو سال بھر میں ہونے والی مجموعی اموات کا 12.5 فیصد ہے۔

بھارت اور دنیا بھر کے مختلف اداروں کے سائنسدانوں کی جانب سے کی گئی اس تحقیق کے مطابق فضائی آلودگی سے ہلاک ہونے والے 51 فیصد افراد کی عمریں 70 برس سے کم عمر تھیں۔

یہ تحقیق بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن، بھارتی حکومت اور انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ کے تعاون سے کی گئی۔

مزید پڑھیں : فضائی آلودگی: نئی دہلی دنیا کا بد ترین شہر قرار

فضائی آلودگی سے ہلاک ہونے والوں میں سے 6 لاکھ 70 ہزار افراد ماحول میں پھیلی آلودگی جبکہ 4 لاکھ 80 ہزار افراد کھانا پکانے کے لیے استعمال ہونےوالے ٹھوس ایندھن کے نتیجے میں گھر میں ہونے والی آلودگی سے ہلاک ہوئے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی دارالحکومت نئی دہلی سب سے زیادہ متاثر ہوا جہاں پارٹیکیولیٹ کے نام سے آلودی پھیلانے والے ذرات کی مقدار 2.5 پارٹیکیولیٹ میٹر تھی جو پھیپھڑوں تک پہنچ کر مختلف بیماریاں پیدا کرتے ہیں۔

اس کے علاوہ نئی دہلی کے شمال میں واقع ریاستوں میں بھی آلودگی کی صورت حال کچھ ایسی ہی تھی۔

رپورٹ کے مطابق سال 2017 میں اگر ہوا کا معیار صحت مند سطح پر ہوتا تو بھارت میں اوسط زندگی کی امید 1.7 سال سے زیادہ ہوجاتی، مثال کے طور پر شکاگو یونیورسٹی نےگزشتہ ماہ شائع کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ طویل عرصے سے جاری آلودگی ایک بھارتی شہری کی زندگی کے 4 سال کم کر دیتی ہے۔

تاہم نئی تحقیق کے نتائج کے مطابق بھارت میں فضائی آلودگی سے اموات کی شرح دنیا بھر میں ہونے والی اموات کا 26.2 فیصد ہے جبکہ بھارت کی آبادی دنیا بھر کی آبادی کا 18.1 فیصد ہے۔

یہ بھی پڑھیں : دنیا کے 90 فیصد انسان آلودہ فضا میں سانس لینے پر مجبور

تحقیق میں کہا گیا کہ ’نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ بھارت میں ہونے والی اموات اور زندگی پر پڑنے والے فضائی آلودگی کے اثرات گزشتہ اندازوں کے مقابلے میں کم ہوئے ہیں لیکن یہ اثرات اب بھی بہت زیادہ ہیں‘۔

وفاقی ایجنسی برائے آلودگی کے مطابق ’ دہلی کی ہوا ’ بہت زیادہ خراب ‘ تھی، گزشتہ 2 مہینوں میں شہر کی ہوا کا معیار ’شدید ‘ سے ’ مضر ‘ سطح کے درمیان جھولتا رہا ہے۔

سماجی اور سیاسی ماہرین اور آلودگی کے حوالے کام کرنے والے رضاکاروں کا کہنا تھا کہ شہر کے رہائشیوں کو زہریلی ہوا کے حوالے سے زیادہ تشویش نہیں پائی جاتی کیونکہ وہ غربت و افلاس کا شکار ہیں جبکہ وفاقی سطح کے سیاست ان مسائل پر بھرپور آگاہی دینے میں ناکام ہیں۔

رواں برس کے آغاز میں عالمی ادارہ صحت ( ڈبلیو ایچ او) نے کہا تھا کہ بھارت دنیا کے 14 آلودہ ترین شہروں کا گھر ہے۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 7 دسمبر 2018 کو شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں