پاکستان، افغانستان اور ایران کے درمیان منشیات کی اسمگلنگ روکنے کے لیے بیٹھک

اپ ڈیٹ 12 دسمبر 2018
شرکا سہ فریقی اجلاس میں شریک — فوٹو، ڈان اخبار
شرکا سہ فریقی اجلاس میں شریک — فوٹو، ڈان اخبار

اسلام آباد: پاکستان، افغانستان اور ایران کے انسدادِ منشیات حکام کی اہم امور پر بیٹھک ہوئی جس میں اہم فیصلے پر غور کیا گیا۔

اقوامِ متحدہ کے دفتر برائے منشیات و جرائم (یو این او ڈی سی) کا کہنا تھا کہ وفاقی دارالحکومت میں 13ویں سہ فریقی اجلاس میں تنیوں ہمسایہ ممالک کے حکام نے شرکت کی۔

عالمی ادارے کا کہنا تھا کہ اجلاس میں شریک حکام خطے میں منشیات کی اسمگلنگ روکنے سے متعلق چیلنجز کا سامنا کرنے پر بات چیت کریں گے جبکہ اس میں افغانستان سے منشیات کی اسمگلنگ پر خصوصی بات کی جائے گی۔

مزید پڑھیں: پاکستان اور ایران کا افغانستان میں امن کی کوششوں کی حمایت کا اعلان

خیال رہے کہ اس سہ فریقی پیش قدمی کا آغاز 2007 میں اقوام متحدہ کی جانب سے کیا گیا تھا جس کا مقصد خطے میں امن کی کوششیں کرنا، معلومات کے تبادلے میں فروغ دینا اور تینوں ممالک کے درمیان منشیات کی اسمگلنگ کے خلاف اقدامات کرنے کی حوصلہ افزائی کرنا تھا۔

یو این او ڈی سی کے حالیہ سروے کے مطابق افغانستان میں افیون کی کاشت 2017 کے مقابلے میں زیادہ رہی۔

سروے کے مطابق خطے کو قانون کی بالادستی سے متعلق چیلنجز کا سامنا ہے جس میں سیاسی عدم استحکام، حکومتی کنٹرول، سیکیورٹی اور کرپشن ہے۔

افغانستان میں افیون کی بڑی تعداد میں کاشت اور اس کی اسمگلنگ کی وجہ سے ممکنہ طور پر عدم استحکام اور بغاوت بڑھے گی جبکہ افغانستان میں دہشت گردوں کو اس کی وجہ سے مالی مدد بھی حاصل ہوجائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: ایران اور افغانستان کے مابین قیدیوں کے تبادلے کا امکان

اس سہ فریقی اقدام کو پیرس پیکٹ انیشیٹیو اور اس کی رینبو اسٹریٹجی برائے افغانستان کی حمایت بھی حاصل ہے جو سمندر کے ذریعے پاکستان اور ایران کے درمیان ہونے والی اسمگلنگ کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے کام کرتا ہے۔

پاکستانی وفد کی سربراہی اینٹی نارکوٹکس فورس کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل محمد عارف ملک، ایرانی وفد کی سربراہی اینٹی نارکوٹسک پولیس کے سربراہ بریگیڈیئر جنرل محمد مسعود زبیتین اور افغانستان کے وفد کی سربراہی کاؤنٹر نارکوٹکس پولیس کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل عصمت اللہ بلوچ نے کی۔

اس موقع پر پاکستان میں یو این او ڈی سی کے نمائندے سیزر گائیڈز نے کہا کہ خطے میں اسمگلنگ کے خلاف مضبوط شراکت داری یہاں لوگوں کی زندگیاں بچائے گی جبکہ لوگوں کی صحت میں بھی بہتری آئے گی۔


یہ خبر 12 دسمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں