دیامر: اسکول نذرِ آتش کرنے کا مرکزی ملزم ساتھیوں سمیت گرفتار

اگست کے اوائل میں 15 کے قریب اسکولوں کو تباہ کیا گیا تھا—فائل فوٹو
اگست کے اوائل میں 15 کے قریب اسکولوں کو تباہ کیا گیا تھا—فائل فوٹو

گلگت : دیامر میں اسکولوں کو نذرِ آتش کرنے والے اہم سرغنہ اور اس کے ساتھیوں کو پولیس نے گرفتار کرلیا۔

پولیس ذرائع کے مطابق گرفتار کیا گیا شخص اسکولوں کو نذرِ آتش کرنے کے معاملے میں مرکزی ملزم ہے جسے داریل سے گرفتار کیا گیا۔

قاری ہدایت اللہ نامی ملزم کو 3 ساتھیوں کے ہمراہ گرفتار کیا گیا، گرفتاری کے لیے داریل تانگیر کے مقامی جرگے نے اہم کردار ادا کیا۔

پولیس کے مطابق اسکول نذرِ آتش کرنے کے معاملے میں اب تک 40 افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے جبکہ مزید 15 انتہائی مطلوب ملزمان کی تلاش جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: دیامر اسکول حملہ: آپریشن میں 22 مشتبہ افراد زیر حراست

اس ضمن میں دیامر جرگے کے رکن اور صوبائی وزیر حیدر خان کا کہنا تھا کہ جرگے نے مطلوب ملزمان کے رشتہ داروں کو وارننگ دی تھی کہ اسکول واقعے میں ملوث ملزمان کو پولیس کے حوالے کریں بصورت دیگر سیکیورٹی اہلکاروں کے آپریشن سمیت کوئی بھی کارروائی کیے جانے پر وہ خود ذمہ دار ہوں گے۔

حیدر خان کامزید کہنا تھا کہ جرگے کے انتباہ کے بعد مطلوب ملزمان کو گھر کے افراد نے سیکیورٹی فورسز کے حوالے کیا، انہوں نے بتایا کہ ملزمان کی گرفتاری میں عدم تعاون کرنے والے خاندانوں کا سماجی بائیکاٹ بھی کردیا جاتا ہے تاکہ دباؤ کے ذریعے قانون کی بالادستی کو یقینی بنایا جاسکے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ملزمان کی گرفتاری ایشو نہیں بلکہ ان کی سزا اور سکولوں پر حملے کے محرکات کو سامنے لا کر اس کی روک تھام کرنا اصل مقصد ہے۔

مزید پڑھیں: گلگت بلتستان: لڑکیوں کیلئے قائم متعدد اسکول نذر آتش

حیدر خان نے یہ بھی بتایا کہ ماضی میں سیکورٹی فورسز پر حملوں میں ملوث ملزمان کی گرفتاری میں عدمِ تعاون پر ملزمان کے گھر مسمار کیے گیے تھے۔

پولیس کے مطابق ملزمان کی گرفتاری گزشتہ شب ہونے والی آپریشن میں عمل میں لائی گئی جس میں پولیس، گلگت بلتستان ا سکاؤٹس اور دیگر فورسز نے حصہ لیا۔

اس حوالے سے ترجمان گلگت بلتستان فیض اللہ فراق کا کہنا تھا کہ مقامی جرگے کا حکومت کے ساتھ تعاون قابل تحسین اقدام ہے جس نے ان کی گرفتاری میں اہم کردار ادا کیا۔

یہ بھی پڑھیں: دیامر اسکول حملے کے 15 مبینہ سہولت کار سیکیورٹی فورسز کے حوالے

واضح رہے کہ رواں برس اگست کے اوائل میں گلگت بلتستان میں نامعلوم شرپسندوں نے رات میں لڑکیوں کی تعلیم کے لیے قائم تقریباً 15 اسکولوں کو نذر آتش کردیا تھا۔

چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے 4 اگست کو دیامر اور چلاس میں دہشت گردوں کی جانب سے اسکولوں کو نذرِ آتش کرنے کے واقعے پر ازخود نوٹس لیا تھا۔

اس سلسلے میں پولیس کی جانب سے دعویٰ بھی سامنے آیا تھا کہ گلگت بلتستان کے علاقے دیامر میں لڑکیوں کے 14 اسکولوں کو نذر آتش کرنے والا مشتبہ دہشت گرد سرچ آپریشن کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک اور اہلکار جاں بحق ہوگیا۔

یہ بھی پڑھیں: اسکول نذر آتش کرنے کا معاملہ، چیف جسٹس نے ازخود نوٹس لے لیا

بعد ازاں گلگت بلتستان کے ضلع چلاس میں اسکول نذر آتش کے واقع پر صوبائی حکومت نے تحقیقات کے لیے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دی تھی۔

ملزمان کی تلاش میں کیے جانے والے آپریشن کے دوران 87 افراد کو پولیس نے حراست میں لیا تھا جن میں سے 22 ملزمان کو جے آئی ٹی نے ذمہ دار ٹھہرایا جبکہ دیگر 65 افراد کو تحقیقات کے بعد رہا کردیا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں