جنسی ہراساں کرنے کا الزام، افغان فٹبال فیڈریشن کے سربراہ پر پابندی

اپ ڈیٹ 13 دسمبر 2018
افغان ویمنز فٹبال ٹیم کی کھلاڑیوں نے فٹبال فیڈریشن کے آفیشلز پر جنسی ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا تھا— فائل فوٹو: اے ایف پی
افغان ویمنز فٹبال ٹیم کی کھلاڑیوں نے فٹبال فیڈریشن کے آفیشلز پر جنسی ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا تھا— فائل فوٹو: اے ایف پی

افغان ویمنز ٹیم کی کھلاڑیوں کی جانب سے فٹبال فیڈریشن کے صدر کریم الدین کریم پر جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے الزامات کے بعد فٹبال کی عالمی گورننگ باڈی 'فیفا' نے انہیں 90 دن کے لیے معطل کردیا۔

فیفا کی آزاد اخلاقی کمیٹی نے اپنے بیان میں کہا کہ مقدمے میں تحقیقات میں تعطل پر کریم الدین پر عبوری پابندی میں توسیع کی جا سکتی ہے، لہٰذا ان کی فٹبال میں تمام قومی اور بین الاقوامی سرگرمیوں پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

برطانوی اخبار ’گارجین‘ نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ افغانستان کی فٹبال فیڈریشن کے صدر سمیت اعلیٰ عہدیداران نے خواتین فٹبال ٹیم کی اراکین کو جنسی طور پر ہراساں کیا۔

مزید پڑھیں: خواتین فٹبالرز کو جنسی ہراساں کرنے کا الزام، افغانستان کا تحقیقات کا حکم

افغانستان کے صدر اشرف غنی نے ویمنز فٹبال ٹیم کی جانب سے جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے دعویٰ پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے فوری طور پر معاملے کی تحقیقات کا حکم دیا تھا۔

گارجین نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ ویمنز فٹبال ٹیم سے منسلک ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ فٹبالرز کو ناصرف افغانستان میں فٹبال فیڈریشن کے ہیڈ کوارٹر بلکہ رواں سال فروری میں اردن میں منعقدہ تربیتی کیمپ میں بھی جنسی طور پر ہراساں کیا گیا۔

سابق افغان کپتان خالدہ پوپل نے اپنے بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ ٹیم کے مرد عہدیداران خواتین کھلاڑیوں سے زبردستی کرتے ہیں۔

افغان صدر نے ان الزامات پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر محض الزامات کو دیکھتے ہوئے لوگ اپنی بیٹیوں اور بیٹوں کو کھیلوں کی جانب بھیجنے سے روک سکتے ہیں تو پھر ہمیں فوری طور پر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، میں جنسی طور پر ہراساں کرنے کو کسی طور پر برداشت نہیں کروں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ دنیا کی کوئی طاقت ہمارے بچوں کو زیادتی کا نشانہ نہیں بنا سکتی اور اس طرح کے واقعات سے نمٹنے کے لیے ہماری اسپورٹس فیڈریشنز میں باقاعدہ فریم ورک موجود ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں