آئندہ انتخابات سے قبل ہی استعفیٰ دے دوں گی، برطانوی وزیر اعظم

اپ ڈیٹ 13 دسمبر 2018
بریگزٹ کے خلاف برطانوی پارلیمنٹ کے باہر مظاہرین یورپی یونین اور برطانیہ کا جھنڈا لہرا رہے ہیں — اے ایف پی
بریگزٹ کے خلاف برطانوی پارلیمنٹ کے باہر مظاہرین یورپی یونین اور برطانیہ کا جھنڈا لہرا رہے ہیں — اے ایف پی

برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے نے اپنی جماعت کنزرویٹو پارٹی میں بریگزٹ کے حامیوں کی جانب سے عدم اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ آئندہ انتخابات سے قبل استعفیٰ دے دیں گی۔

واضح رہے کہ برطانیہ، یورپی یونین سے 4 ماہ بعد 29 مارچ کو علیحدگی اختیار کرے گا تاہم اس علیحدگی پر تنازع اب بھی برقرار ہے جو ایک نئے ریفرنڈم کے ذریعے فیصلے کو تبدیل بھی کرسکتا ہے۔

اس سے قبل تھریسا مے نے کہا تھا کہ وہ اپنے عہدے کے لیے ہر ممکن حد تک لڑیں گی تاہم اپنی جماعت کے قانون سازوں کے ساتھ بند کمرہ اجلاس کے بعد انہوں نے اعلان کیا کہ وہ آئندہ انتخابات میں اپنی جماعت کی قیادت نہیں کریں گی۔

مزید پڑھیں: مصالحت نہیں ہوگی، یورپی یونین کا برطانیہ کو واضح پیغام

اجلاس میں موجود 2 قانون سازوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تھریسا مے کا کہنا تھا کہ 2022 کے انتخابات میں وہ ہماری جماعت کی قیادت کرنے کا ارادہ نہیں رکھتیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’انہوں نے ہمیں بتایا ہے کہ وہ جانتی ہیں کہ جماعت آئندہ انتخابات میں ان کی قیادت سے مطمئن نہیں‘۔

واضح رہے کہ کنزرویٹو پارٹی کے 317 اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے ان کے خلاف ووٹ کیے جانے پر انہیں عہدے سے برطرف کیا جاسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بریگزٹ معاہدے پر ووٹ سے قبل برطانوی وزیر نے ’پلان بی‘ پیش کردیا

یورپ کے معاملے پر برطانیہ کی کنزرویٹو پارٹی کے 3 بڑے قائدین کا زوال ہوچکا ہے۔

ان تینوں قائدین میں ڈیوڈ کیمرون، جون میجر اور مارگاریٹ تھیٹچر شامل ہیں۔

خیال رہے کہ 62 سالہ تھریسا مے نے برطانیہ کا یورپی یونین سے علیحدگی اختیار کرنے کے حوالے سے ہونے والے ریفرنڈم میں، اس کے خلاف ووٹ دیا تھا۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 13 دسمبر 2018 کو شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں