’ کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق حاصل ہونا چاہیے‘

اپ ڈیٹ 17 دسمبر 2018
وزیراعظم عمران خان — فائل فوٹو
وزیراعظم عمران خان — فائل فوٹو

وزیراعظم عمران خان نے بھارت کے زیر تسلط کشمیر کے ضلع پلواما میں بھارتی فوج کی جانب سے نہتے کشمیریوں کو نشانہ بنائے جانے کی شدید مذمت کی۔

سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیے گئے ٹوئٹ میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’ ہم مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا معاملہ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں اٹھائیں گے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق حاصل ہونا چاہیے‘۔

وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ’ مسئلہ کشمیر ’ تشدد اور قتل ‘ کے ذریعے نہیں بلکہ صرف مذاکرات سے حل ہوسکتا ہے‘۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز کشمیر کے ضلع پلواما میں بھارتی فوج نے بربریت کا مظاہرہ کرتے ہوئے 7 کشمیری نوجوانوں کو قتل اور 3 درجن سے زائد افراد کو زخمی کردیا تھا ۔

سیاسی اختلافات بھلا کر کشمیر کے لیے متحد ہوجائیں، وزیر خارجہ

اس سے قبل وفاقی وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے تمام سیاسی قوتوں اور کشمیری عوام سے درخواست کی کہ وہ مقبوضہ خطے کے معاملے میں اپنے سیاسی اختلافات بھلا کر متحد ہوجائیں۔

وفاقی دارالحکومت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دنیا کی ترجیحات میں کشمیر نہیں لیکن دنیا اتنی بے حس اور لاتعلق نہیں ہوسکتی، اگر آپ کو کشمیر کے مسئلے پر آواز اٹھاتے ہوئے دقت ہے تو انسانیت پر آواز اٹھانے میں کوئی مضائقہ نہیں ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ کل (15 دسمبر کو) 14 کشمیری بھارتی فوج کی فائرنگ سے شہید اور تقریباً 3 سو سے زائد لوگ زخمی ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ نومبر 2018 میں 18 نہتے کشمیریوں کو شہید کیا گیا، 18ماہ کی بچی حبہ نثار آنسو گیس کی شدید شیلنگ کی وجہ سے سانس نہیں لے پارہی تھیں، ان کی والدہ اپنی جان مشکل میں ڈال کر بچی کی جان بچانے کے لیے اسے گود میں لیے گھر سے نکلی تھیں لیکن پیلٹ گن کا چھرا ان کی دائیں آنکھ میں لگا اور اب وہ اس آنکھ سے کبھی نہیں دیکھ پائیں گی۔

وزیر خارجہ پریس کانفرنس کررہے ہیں، فوٹو ڈان نیوز
وزیر خارجہ پریس کانفرنس کررہے ہیں، فوٹو ڈان نیوز

شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ 21 اکتوبر 2018 کو کلگام میں 9 کشمیری نوجوان شہید اور 50 کےقریب زخمی ہوئے، اپریل میں 17 کشمیری نوجوان شہید اور 100 کے قریب زخمی ہوئے تھے۔

وزیر خارجہ نے مزید بتایا کہ ایک نوجوان جس نے انڈونیشیا سے ایم بی اے کیا، ان کی 3 ماہ کی بچی ہے اور اب جکارتا میں ان کی بیوہ اور عزیز و اقارب احتجاج کررہے ہیں کہ انہیں کیوں قتل کیوں کیا گیا، ان کا گناہ کیا تھا؟ ان کے خاندان کو اس کی کیا قیمت ادا کرنی ہوگی۔

مزید پڑھیں : حریت رہنما کی 7 کشمیریوں کے قتل پر بھارتی فوج کےخلاف احتجاج کی کال

اسی طرح جہانگیر نامی نوجوان اس وقت شدید زخمی ہیں ان کی حالت تشویشناک ہے۔

وفاقی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ کشمیر میں کل کے واقعات کو سامنے رکھتے ہوئے اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل، ہیومن رائٹس کمیشن اور او آئی سی کے سیکریٹری جنرل کو خط لکھے ہیں جن میں کشمیریوں پر ہونے والے مظالم کا فوری نوٹس لینے اور انہیں اس بربریت سے نجات دلانے میں اپنا کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ او آئی سی کے سیکریٹری جنرل کو فون کیا ہے جس میں انہیں کشمیر میں ہونے والے مظالم سے آگاہ کیا گیا۔

شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ او آئی سی کےسیکریٹری جنرل سے درخواست کی کہ فوری طور پر کانٹیکٹ گروپ کا اجلاس طلب کیا جائے اور پاکستان کانٹیکٹ گروپ کی میزبانی کے لیے تیار ہے، اگر پاکستان میں اجلاس کرانے میں کوئی مشکل ہے تو اجلاس جدہ میں بھی کرایا جاسکتا ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آج سے کچھ روز قبل سینیٹ کی کمیٹی میں کشمیر پر گفتگو ہوئی اور میں نے تجویز پیش کی تھی کہ پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں 5 فروری کو لندن میں انٹرنیشنل کانفرنس منعقد کرکے دنیا کی توجہ اس موضوع پر مبذول کروائیں۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر سے تعلق رکھنے والے تمام لوگ پارٹی فلیگ کو چھوڑ کر پاکستان کے جھنڈے تلے انسانیت کے موضوع پر جمع ہوجائیں۔

وزیرِ خارجہ نے کہا کہ یورپی یونین نے 19 فروری کو برسلز میں کشمیر میں ہونے والے مظالم پر ایک عوامی سماعت منعقد کی جارہی ہے، پاکستان اس کی بھرپور تائید کرے گا اور اس کا حصہ بھی بنے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں مل کر قومی اسمبلی کے اجلاس میں بھی کشمیر کے معاملے میں ایک متفقہ قرار داد پیش کرنی چاہیے۔

مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کے خلاف آواز اٹھے گی، اب کشمیریوں کو ڈرایا نہیں جارہا بلکہ انہیں براہِ راست گولیوں کا نشانہ بنا کر قتل کیا جارہا ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کچھ موضوع ایسے ہوتے ہیں جو آپ کے دل کے قریب ہوتے ہیں، ہمیں یکجا اور یک زبان دکھائی دینا چاہیے اور جب ہم مل کر کام کریں گے تو اثرات دکھائی دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ میں جب بھی کشمیر پر بات کی گئی تو اسے پروپیگنڈا کے تحت رد کردیا جاتا تھا لیکن آج مقبوضہ کشمیر میں لوگ شہید ہورہے ہیں وہ نہتے لوگ ہیں، جس کا دنیا اعتراف کر رہی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر وہاں مارے جانے والے لوگ دہشت گرد ہوتے تو وہاں انٹرنیٹ کی سروسز بند نہیں کی جاتیں، یہ اس لیے بند کی جاتی ہے کیونکہ مارے جانے والے تمام لوگ معصوم اور نہتے کشمیری ہیں، اور ان کے قتلِ عام سے نکلنے والا پیغام دل دہلا دینے والا ہے۔

شاہ محمود قریشی نے بتایا 2016 سے ظلم کی نئی لہر میں 2018 کے دوران مزید شدت آگئی جبکہ گزشتہ روز ہی احتجاج کرنے والے 3 سو سے زائد کشمیریوں کو زخمی کردیا گیا جو بہت ہی افسوس ناک ہے۔

وزیرِ خارجہ نے کہا کہ بھارت میں 5 ریاستوں میں ہونے والے انتخابات میں مودی سرکار ناکام ہوگئی جس سے ثابت ہوتا ہے کہ بھارت میں موجود اکثریت حکومتی پالیسیوں کے خلاف ہے جبکہ اس کی انتہاپسندی کو عوام نے رد بھی کردیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر میں ہر 17 باشندوں پر ایک سپاہی تعینات ہے، اس علاقے میں اس سے زیادہ ملٹرائزیشن کیا ہوگی؟

ان کا کہنا تھا کہ ہم سوچتے تھے کہ مقبوضہ کشمیر سے فوج کا انخلا ہوجائے گا تو صورتحال بہتر ہوجائے گی لیکن وہ اب سیدھا نہتے کشمیریوں کی گردن اور سینے کو گولی کا نشانہ بناتے ہیں۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ کشمیر کے موضوع پر آواز بلند کرنا اور دنیا کی توجہ اس جانب مبذول کروانا ہمارا فرض ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم مل بیٹھ کر کشمیر پر ایک لائحہ عمل طے کرنے کے لیے تیار ہیں۔

ناروے کے وزیرِ اعظم کے دورہ مقبوضہ کشمیر سے متعلق وزیرِخارجہ نے بتایا کہ یورپی ملک کے وزیرِ اعظم نے مقبوضہ کشمیر کا دورہ کیا اور وہاں مختلف تنظیموں سے مل کر اپنا ایک تاثر قائم کیا، تاہم اگر کشمیر کے مسئلے پر وہ کوئی کردار ادا کریں تو انہیں ایسا کرنا چاہیے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کشمیر سے متعلق پاکستان اور بھارت کے رویوں میں تھوڑا فرق ہے۔

سانحہ آرمی پبلک اسکول پر بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 16 دسمبر 2014 میں جو قیامت ٹوٹی تھی اس نے پوری قوم کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا تھا۔

انہوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اس واقعے کے بعد قومی بیانیہ تبدیل ہوا اور جو سیاسی منظر نامہ بنا اس میں ان بچوں کا بہت کردار تھا۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اپنے بچوں کو کھونے والے والدین اپنے لختِ جگر کو بھول نہیں پائیں گے، ہر سال اس دن ان کے زخم تازہ ہوجائیں گے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اس سانحے سے دنیا کو اجاگر کیا کہ پاکستان بھی دہشت گردی کا شکار ہے اور اس کے معصوم شہری اس کا نشانہ بن رہے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں