عدلیہ مخالف انٹرویو: فیصل رضا عابدی پر فرد جرم عائد

اپ ڈیٹ 17 دسمبر 2018
سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی—فائل فوٹو
سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی—فائل فوٹو

اسلام آباد: انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے عدلیہ اور چیف جسٹس کے خلاف اشتعال انگیز انٹرویو کے معاملے میں سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی پر فرد جرم عائد کردی۔

وفاقی دارالحکومت کی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے چیف جسٹس کے خلاف اشتعال انگیز انٹرویو سے متعلق کیس کی سماعت کی، اس دوران ملزم کو عدالت کے رو برو پیش کیا گیا۔

اس موقع پر فیصل رضا عابدی پر فرد جرم عائد کی گئی، تاہم ملزم نے صحت جرم سے انکار کردیا۔

دوران سماعت سابق سینیٹر کے وکیل نے استدعا کی کہ فیصل رضا عابدی کی طبیعت ناساز ہے، انہیں ہسپتال منتقل کیا جائے، جس پر عدالت نے فیصل رضا عابدی کا دوبارہ طبی معائندہ کرانے کا حکم دے دیا۔

مزید پڑھیں: سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

عدالت نے ریمارکس دیے کہ ضرورت پیش آنے کے بعد ہسپتال منتقلی کا فیصلہ کیا جائے گا۔

بعد ازاں عدالت نے کیس کی آئندہ سماعت پر استغاثہ کے گواہ پولیس اہلکار شبیر تنولی، مدعی شوکت عباسی اور شہری راجا ایاز عباسی کو پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

فیصل رضا عابدی نے عدالت عظمیٰ سے معافی مانگ لی

دوسری جانب سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی نے توہین عدالت کیس میں عدالت سے معافی مانگ لی۔

عدالت عظمیٰ میں معافی نامہ سپریم کورٹ میں وکیل کے توسط سے جمع کرایا گیا، جس میں فیصل رضا عابدی نے کہا کہ میں خود کو عدالت کے رحم و کرم پر چھوڑتا ہوں۔

معافی نامے میں کہا گیا کہ میں فیصل رضا عابدی عدالت سے معافی مانگتا ہوں اور مستقبل میں احتیاط کروں گا، میں نے اڈیالہ جیل سے بذریعہ ڈاک معافی نامہ سپریم کورٹ بھیجوایا تھا لیکن وہ واپس کر دیا گیا، اس لیے دوبارہ معافی نامہ بذریعہ درخواست جمع کروا رہا ہوں۔

سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے معافی نامے میں کہا گیا کہ کسی بھی ریاست کا شہری اس وقت تک مہذب شہری نہیں کہلواتا جب تک وہ عدالت کا احترام نہ کرے، آئین کے آرٹیکل 5 کے تحت اداروں کے ساتھ وفاداری اور ان اداروں کی عزت کرنا ہر شہری کی ذمہ داری ہے۔

فیصل رضا عابدی نے عدالت عظمیٰ سے استدعا کی کہ ان کا معافی نامہ قبول کیا جائے۔

کیس کا پس منظر

خیال رہے کہ فیصل رضا عابدی نے ایک ویب ٹی وی چینل کے پروگرام کے دوران عدلیہ اور چیف جسٹس کے خلاف نازیبا زبان استعمال کی تھی،جس کے بعد سپریم کورٹ نے سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کی جانب سے نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگروم میں مبینہ طور پر عدلیہ مخالف بیان دینے پر ازخود نوٹس لیا تھا۔

تاہم چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے فیصل رضا عابدی کی جانب سے مبینہ طور پر عدلیہ مخالف بیان دینے سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت سے انکار کردیا تھا، جس کے بعد کیس سپریم کورٹ کے دوسرے بینچ کو بھجوا دیا گیا تھا۔

بعد ازاں پولیس کی جانب سے فیصل رضا عابدی کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا جبکہ ایف آئی اے اور پولیس ان کے خلاف علیحدہ علیحدہ تحقیقات کر رہی تھی۔

ایف آئی اے میں درج ہونے والے مقدمے کے مطابق ویب چینل 'نیا پاکستان' پر 2 جولائی کو نشر ہونے والے پروگرام 'صبح صبح نیا پاکستان' میں فیصل رضا عابدی نے ارادی طور پر اور مذموم مقاصد کے تحت چیف جسٹس ثاقب نثار کے خلاف نازیبا اور توہین آمیز زبان استعمال کی جو حکومت، عوام اور معاشرے میں خوف اور دہشت پھیلانے کے مترادف ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فیصل رضا عابدی دہشت گردی کے مقدمے میں گرفتار

علاوہ ازیں 10 اکتوبر کو فیصل رضا عابدی توہین عدالت کیس میں سپریم کورٹ میں پیش ہوئے تھے، جس کے بعد انہیں دہشت گردی کے مقدمے میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

11 اکتوبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ اور انسداد دہشت گردی عدالت نے فیصل رضا عابدی کی اخراج مقدمہ اور عبوری ضمانت کی درخواست خارج کرتے ہوئے انہیں 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا تھا۔

تھانہ سیکریٹریٹ پولیس نے دو روزہ ریمانڈ مکمل ہونے پر فیصل رضا عابدی کو ڈسٹرکٹ سیشن جج کی عدالت میں پیش کیا۔ ڈسٹرکٹ سیشن جج نے سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں