لاہور: قومی احتساب بیورو (نیب) نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم اسکینڈل میں ملزمان کے خلاف ضمنی ریفرنس دائر کر دیا۔

ضمنی ریفرنس میں قومی اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف، احد چیمہ اور فواد حسن فواد سمیت 13 لوگوں کو نامزد کردیا گیا۔

ضمنی ریفرنس میں نامزد دیگر ملزمان میں بلال قدوائی، امتیاز حیدر، شاہد شفیق، چوہدری محمد شاہد، کامران کیانی، منیر ضیا، ندیم ضیا، چوہدری محمد صادق، خالد حسین اور علی سجاد بھی شامل ہیں۔

خیال رہے کہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے خلاف آشیانہ کیس میں دائر ریفرنس 3 فولڈرز پر مشتمل ہے۔

مزید پڑھیں: شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 14 روز کی توسیع

ضمنی ریفرنس میں نیب کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے پی ایل ڈی سی کے بورڈ آف ڈائریکٹر کی حیثیت سے احکامات جاری کر کے عہدے کا غلط استعمال کیا اور شہباز شریف نے شریک ملزم احد چیمہ کے ساتھ مل کر غیر قانونی طور پر آشیانہ اقبال کا ٹھیکہ پیراگون کو دلوایا۔

نیب کا مزید کہنا تھا کہ شہباز شریف کے غیر قانونی احکامات کے نتیجے میں 6 ہزار ایک سو لوگوں کو گھر نہ مل سکے، شہباز شریف کے غیر قانونی احکامات سے منصوبہ ناکام ہوا اور قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچا۔

ضمنی ریفرنس میں بتایا گیا کہ ملزمان کی آپس کی ملی بھگت سے قومی خزانے کو 66 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔

نیب کا مزید کہنا تھا کہ شہباز شریف کے غیرقانونی اقدامات سے مںصوبے کی قیمت میں 30 لاکھ 39 ہزار روپے کا اضافہ ہوا۔

آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کی انکوائری 10 جنوری کو شروع کی گئی تھی اور 4 مئی کو اس کیس میں باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کیا گیا تھا۔

آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل کیس میں احد چیمہ سمیت دیگر کے خلاف پہلے ہی ریفرنس دائر ہے.

واضح رہے کہ 5 اکتوبر کو نیب لاہور نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو صاف پانی اسکینڈل کے حوالے سے بیان ریکارڈ کرانے کے لیے طلب کیا تھا، تاہم انہیں آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

بعد ازاں 6 اکتوبر کو انہیں احتساب عدالت میں پیش کیا تھا، جہاں ان کے 15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی تھی لیکن عدالت نے 10 روزہ ریمانڈ پر انہیں نیب کے حوالے کیا تھا۔

16 اکتوبر کو 10 روزہ ریمانڈ ختم ہونے پر مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو دوبارہ عدالت میں پیش کیا گیا تھا، جہاں ان کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 14 روز کی توسیع کردی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم

اس کے بعد 29 اکتوبر کو انہیں دوبارہ عدالت پیش کیا گیا جہاں 7 نومبر تک ان کا جسمانی ریمانڈ دیا گیا جبکہ 3 روز کا راہداری ریمانڈ بھی دیا گیا۔

بعد ازاں قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے انہیں اسلام آباد لے جایا گیا، جہاں 31 اکتوبر کو پہلے ان کے راہداری ریمانڈ میں 6 نومبر توسیع کی گئی تھی، جسے بعد میں عدالت نے بڑھا کر 10 نومبر تک کردیا تھا۔

آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل

خیال رہے کہ 5 اکتوبر کو نیب لاہور نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو صاف پانی اسکینڈل کے حوالے سے بیان ریکارڈ کرانے کے لیے طلب کیا تھا، تاہم انہیں آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

شہباز شریف کی گرفتاری کے بعد نیب نے بیان میں کہا گیا تھا کہ شہباز شریف نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کا کنٹریکٹ لطیف اینڈ سنز سے منسوخ کر کے کاسا ڈویلپرز کو دیا جس سے قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوا جس کے لیے مزید تفتیش درکار ہے۔

مزید پڑھیں: آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل: شہباز شریف کے خلاف ریفرنس تیار

شہباز شریف پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے پی ایل ڈی سی پر دباؤ ڈال کر آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کا تعمیراتی ٹھیکہ ایل ڈی اے کو دلوایا لیکن ایل ڈی اے منصوبہ مکمل کرنے میں ناکام رہا اور اس سے 71 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔

یہ بھی یاد رہے کہ آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں شہباز شریف سے قبل فواد حسن فواد، سابق ڈی جی ایل ڈی اے احد چیمہ، بلال قدوائی، امتیاز حیدر، شاہد شفیق، اسرار سعید اور عارف بٹ کو نیب نے اسی کیس میں گرفتار کیا تھا جبکہ دو ملزمان اسرار سعید اور عارف بٹ ضمانت پر رہا ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں