اقوامِ متحدہ کا بنگلہ دیش میں پرامن انتخابات کرانے کا مطالبہ

28 دسمبر 2018
بنگلہ دیش میں انتخابی مہم اختتام پذیر، اتوار کو ووٹنگ کا انعقاد ہوگا—فوٹو اے ایف پی
بنگلہ دیش میں انتخابی مہم اختتام پذیر، اتوار کو ووٹنگ کا انعقاد ہوگا—فوٹو اے ایف پی

ڈھاکہ: بنگلہ دیش میں جاری پر خطر انتخابی مہم بین الاقوامی خدشات کے سائے میں اختتام پذیر ہوگئی ساتھ ہی اقوامِ متحدہ(یو این) کی جانب سے انتخابات کے انعقاد کے پیشِ نظر پر امن رہنے کی اپیل بھی سامنے آگئی۔

اتوار کو منعقد ہونے والے انتخابات سے قبل حکومت اور اپوزیشن اراکین میں لفظی جنگ بھی زور پکڑ چکی ہے۔

وزایر اعظم شیخ حسینہ واجد نے اپوزیشن پر بم دھماکے کی سازش کرنے کا الزام عائد کیا تو دوسری جانب اپوزیشن جماعت بنگلہ دیش نیشنل پارٹی (بی این پی) کا کہنا ہے کہ ’ریاست‘ اپوزیشن پر حملے میں اعانت فراہم کررہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش: انتخابات سے قبل اپوزیشن جماعتوں کے 10 ہزار سے زائد کارکنان گرفتار

واضح رہے کہ 8 نومبر کو شروع ہونے والی انتخابی مہم کے بعد سے اب تک بنگلہ دیش نیشنل پارٹی کے 4 اور حکمراں جماعت عوامی لیگ کے 2 کارکنان ہلاک ہوچکے ہیں۔

اس حوالے سے بی این پی اور اس کی اتحادی جماعت جماعت اسلامی کا کہنا ہے کہ ان کے ساڑھے 11 ہزار سے زائد کارکنان کو گرفتار کیا گیا جبکہ حکمراں جماعت کے کارکنان کے حملے میں ہزاروں کارکنان اور انتخابی امیدوار زخمی بھی ہوئے۔

اس سلسلے میں اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریز نے تمام اسٹیک ہولڈرز پر زور دیا کہ انتخابات کے دوران اور اس کے بعد تشدد ڈرانے دھمکانے اور جبر سے پاک فضا کو یقینی بنائیں اور مجموعی طور پر پر امن، اور معتبر انتخابات کا انعقاد کیا جائے۔

مزید پڑھیں: بنگلہ دیش میں انتخابات سے قبل صحافیوں پر حملہ، 10 زخمی

اقوامِ متحدہ کے سربراہ کے ترجمان کے مطابق بنگلہ دیشی عوام کے لیےووٹ کا حق استعمال کرتے ہوئے محفوظ اور پر اعتماد محسوس کرنا بہت ضروری ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ سول سائٹی اور انتخابی مبصرین کو اپنا کام کرنے کے لیے بھرپور حمایت فراہم کی جائے۔

دوسری جانب شیخ حسینہ واجد جو مسلسل تیسری مدت اور ریکارڈ چوتھی مرتبہ حکمران بننے کی خواہاں ہیں، نے اپوزیشن کی جانب سے آمریت کی شکایات کا مسترد کیا اور ان کا کہنا تھا کہ انہیں اپنے اقتصادی منصوبوں پر عمل کرنے کے لیے مزید وقت درکار ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش: انتخابات سے قبل اپوزیشن امیدواروں کی گرفتاریاں

خیال رہے کہ حسینہ واجد نے ویڈیو کے ذریعے ڈھاکہ میں اپنے حامیوں سے خطاب کیا جس میں ان کی تمام تر توجہ گزشتہ ایک دہائی کے دوران ہونے والی اقتصادی ترقی پر تھی۔

لیکن دوسری جانب ان کی آخری کامیابی کے بعد سے سوال سوسائٹی اور انسانی حقوق کی تنظیمیں ان کی حکومت پر مخالفین کو چپ کروانے اور پریس کا گلہ گھوٹنے کا الزام عائد کرتی آرہی ہیں۔


یہ خبر 28 دسمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں