سپریم کورٹ نے پاک-ترک انٹرنیشنل کیگ ایجوکیشن فاؤنڈیشن کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہوئے وفاقی حکومت کو حکم دیا ہے کہ فتح اللہ گولن اور ان کی دیگر تنظیموں کو بھی دہشت گرد قرار دیا جائے۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس اعجازالاحسن پر مشتمل تین رکنی بنچ نے پاک-ترک انٹرنیشنل کیگ ایجوکیشن فاؤنڈیشن کیس کی سماعت کی اور فیصلہ جاری کر دیا۔

سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کردہ پندرہ صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس اعجاز الاحسن نے تحریر کیا ہے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آرگنائزیشن آف اسلامک کانفرنس (او آئی سی) اور ایشین پارلیمنٹ اسمبلی کے فیصلوں کی روشنی میں مذکورہ تنظیم کو دہشت گرد قرار دیا جاتا ہے اور ترکی بھی مذکورہ تنظیم کو دہشت گرد قرار دے چکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پاک ترک اسکولز کے عملے کو ملک چھوڑنے کا حکم

عدالت عظمیٰ کا کہنا ہے کہ پاکستان کے ترکی کے ساتھ برادرانہ تعلقات ہیں اور پاکستان بین الاقوامی سفارتی معاہدوں پر عمل درآمد کا بھی پابند ہے، وفاقی حکومت فتح اللہ گولن اور ان کی دیگر تنظیموں کو بھی دہشت گرد قرار دے۔

وزارت داخلہ کو حکم دیا گیا ہے کہ پاک-ترک انٹرنیشنل کیگ ایجوکیشن فاؤنڈیشن کا اندراج انسداد دہشت گردی ایکٹ کی سیکشن بی 11 کے تحت کرے اور تمام اکاؤنٹس کو بھی منجمد کیے جائیں۔

جسٹس اعجازالاحسن کی جانب سے تحریر کردہ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پاک-ترک انٹرنیشنل کیگ ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے تمام اثاثے ترکی کے معارف فاؤنڈیشن کو منتقل کیے جائیں۔

عدالت کا کہنا ہے کہ دنیا کے 50 ممالک پاک-ترک انٹرنیشنل کیگ ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے اثاثے ترکی معارف فاؤنڈیشن کے نام منتقل کر چکے ہیں۔

مزید پڑھیں:'پاک ترک اسکولز کے انتظامی عہدوں میں تبدیلی'

مذکورہ تنظیم کے تحت چلنے والے اداروں کے حوالے سے فیصلے میں واضح کیا گیا ہے کہ پاک-ترک انٹرنیشنل کیگ ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے زیر انتظام 28 اسکولوں کا انتظام ترکی اور پاکستان کے درمیان معاہدوں کی روشنی میں کیا جائے۔

سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ وزارت خزانہ تمام اکاؤنٹس ترکی معارف فاؤنڈیشن کو منتقل کرنے کا انتظام کرے، سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) پاک-ترک انٹرنیشنل کیگ ایجوکیشن فاؤنڈیشن کی رجسٹریشن منسوخ کرے۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت 13 دسمبر کو مکمل کی تھی جبکہ پاک-ترک انٹرنیشنل کیگ ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے نام سے جاری تمام این او سی پہلے ہی منسوخ ہو چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:پاک-ترک اسکولوں کا عدالت سے رجوع

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پاک-ترک انٹرنیشنل کیگ ایجوکیشن فاؤنڈیشن 1990 میں قائم ہوئی اور اس کے تحت چلنے والے 28 اسکولوں کو ترک حکومت تعاون کررہی تھی۔

سپریم کورٹ نے مزید کہا کہ کیگ ایجوکیشنل کارپوریشن ترکی میں ناکام فوجی حکومت کے قیام میں ملوث تھی، کسی دہشت گرد تنظیم کا پاکستان میں کام نہ کرنا پاکستان کے مفاد میں ہے۔

عدالت کا کہنا ہے کہ اسلامی سربراہی کانفرنس نے تاشقند میں منعقدہ اپنے 43 ویں اجلاس میں فتح اللہ تنظیم کو دہشت گرد قرار دیا تھا جو پاک-ترک انٹرنیشنل کیگ ایجوکیشن فاؤنڈیشن سے منسلک تنظیم ہے۔

یاد رہے کہ جولائی 2016 میں ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کے بعد حکومت امریکا میں مقیم فتح اللہ گولن کو اس کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے ان کے تمام اداروں پر پابندی عائد کی تھی اور اپنی تحویل میں لیا تھا۔

مزید پڑھیں:پاکستان فتح اللہ گولن کے تمام ادارے بند کرے، ترکی

بعد ازاں ترک حکومت نے پاکستان سے بھی فتح اللہ گولن کے تمام اداروں کو بند کرنے کے لیے رابطہ کیا تھا، اس وقت کے ترک سفیر صادق بابر نے میڈیا کو آگاہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم نے تمام دوست ممالک سے درخواست کی ہے کہ وہ اپنے ممالک میں گولن گروپ کی سرگرمیوں کو روکیں۔

پاکستان میں گولن کے زیر انتظام 21 اسکول، ایک رومی فورم اور ایک انٹیلیکچوئل اینڈ انٹر کلچرل ڈائیلاگ پلیٹ فارم چلایا جارہا تھا اور متعدد کاروباروں میں بھی شراکت دار تھے۔

پاکستانی حکومت نے ترک حکام کی درخواست پر ان تمام اداروں کے خلاف کارروائی کی تھی اور پاک-ترک اسکولوں کی انتظامیہ کو بھی تبدیل کر دیا تھا جس کے خلاف عدالت سے رجوع کیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں