اسلام آباد: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے اجلاس کے دوران سیکریٹری توانائی نے بتایا کہ توانائی کے شعبے میں ملک کا گردشی قرضہ ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا جو 7 سو 55 ارب روپے ہے۔

چیئرمین شہباز شریف کی سربراہی میں پی اے سی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں پاور ڈویژن نے ملک میں بجلی کی پیداوار، ترسیل اور تقسیم پر ارکان کو تفصیلی بریفنگ دی۔

سیکریٹری توانائی عرفان علی نے بریفنگ کے دیتے ہوئے بتایا کہ بجلی کے شعبے میں مجموعی واجبات 10 کھرب 62 ارب روپے تک پہنچ گئے ہیں جن میں گردیشی قرضے 7 سو 55 ارب روپے سے تجاوز کر گئے جبکہ پاور ہولڈنگ کمپنی کا قرض 6 سو 7 ارب روپے تک پہنچ گیا۔

حکام پاور ڈویژن نے کہا حکومت نے آئی پی پیز کو 4 سو 50 ارب روپے ادا کرنے ہیں۔

مزید پڑھیں: بجلی کے طویل بریک ڈاؤن پر 'کے الیکٹرک' کو 20 لاکھ روپے جرمانہ

انہوں نے بتایا کہ بجلی کی پیداوار کی استعداد 33 ہزار 3 سو 16 میگاواٹ ہے جبکہ اصل پیداوار 31 ہزار میگاواٹ ہے۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہائیڈل پاور سے 27 فیصد، آر ایل این جی سے 26، تیل سے 16، گیس سے 12، کوئلہ سے 9، ایٹمی توانائی سے 5 اور دیگر ذرائع سے 5 فیصد بجلی پیدا کی جارہی ہے۔

پبلک اکاونٹس کمیٹی کو بتایا گیا کہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت 25 ارب ڈالر کے منصوبوں کے ذریعے 12 ہزار 3 سو 34 میگاواٹ بجلی پیدا ہوئی جبکہ 3 ہزار 3 سو 40 میگاواٹ کے 7 منصوبے بھی مکمل کیے جا چکے ہیں۔

کمیٹی رکن اور سابق وزیرِاعظم راجہ پرویز اشرف نے حکام سے سوال کیا کہ کوئلے کا پاور پلانٹ ساہیوال میں کیوں لگایا گیا اس کا تو کوئی جواز نہیں پیدا ہوتا جس پر حکام نے جواب دیا کہ ساہیوال میں کوئلے کا بجلی گھر شیخوپورہ، لاہور اور گجرانوالہ کے لوڈ کی وجہ سے بنایا گیا جو 27 ماہ میں تیار ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: خسارے سے نمٹنے کیلئے بجلی چوروں اور نادہندگان کے گرد گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ

سیکریٹری توانائی عرفان علی نے کمیٹی کو بتایا کہ سی پیک کے بجلی گھر آئی پی پیز کی طرز پر لگے جن میں بجلی گھروں کو کوئی خاص رعایت نہیں دی گئی۔

پی اے سی میں تحریک انصاف کے رکن نور عالم خان نے سوال کیا کہ صوبوں میں لگنے والے پاور پلانٹس کا فائدہ صوبوں کو کیوں نہیں دیا جاتا؟

ان کا مزید کہنا تھا کہ بجلی چوری کا بہانہ بنا کر کسی کو بجلی سے محروم رکھنا آئین کی خلاف ورزی ہے، چند لوگوں کی وجہ سے پورے فیڈر پر لوڈشیڈنگ کرنا زیادتی ہے۔

اجلاس کے دوران چیئرمین کمیٹی شہباز شریف نے کہا کہ 2015 میں نیپرا کا ٹیرف 10 سینٹس فی یونٹ تھا، تاہم ان کی حکومت نے ایل این جی پلانٹس لگنے کے بعد ٹیرف 6 سینٹس رکھا۔

مزید پڑھیں: نیپرا کی بجلی کے نرخ میں 2 روپے بڑھانے کی منظوری

اس دوران بجلی چوری کے خلاف مہم کے اعداد و شمار بھی پیش کیے گئے جس کے مطابق 13 اکتوبر 2018 سے 28 دسمبر 2018 تک ملک بھر میں 21 ہزار 475 چوری کے کیس پکڑے گئے۔

سیکریٹری توانائی نے بتایا کہ حکومت نے 15 ہزار 7 سو 46 افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی درخواستیں دیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ 2 ماہ کے عرصے میں 75 کروڑ کی بجلی چوری پکڑی گئی جبکہ اب تک بجلی چوروں سے 16 کروڑ 54 لاکھ روپے وصول کیے جاچکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں