سابق وزیرِاعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے احتساب عدالت کی جانب سے سنایا گیا العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کا فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا۔

خیال رہے نواز شریف اس وقت قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دائر العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں اسلام آباد کی احتساب عدالت سے سزا پانے کے بعد لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں قید ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے اپنے وکیل خواجہ حارث کے توسط سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی۔

مزید پڑھیں: نواز شریف سے والدہ اور مریم نواز کی کوٹ لکھپت جیل میں ملاقات

خواجہ حارث کی جانب سے جمع کروائی گئی اس 61 صفحات پر مشتمل اپیل میں دعویٰ کیا گیا کہ معزز عدالت نے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کا فیصلہ قانون کی غلط تشریحات اور غلط فہمیوں کی بنیاد پر کیا۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ شواہد کا ٹھیک سے مشاہدہ نہیں کیا گیا جبکہ فیصلہ وکیلِ صفائی کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراضات کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے دیا گیا۔

سابق وزیرِاعظم کے وکیل خواجہ حارث نے دعویٰ کیا کہ ’احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے دوران سماعت بطور جج اپنے اختیارات سے تجاوز کیا‘۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 24 دسمبر کو اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے نیب کی جانب سے دائر العزیزیہ اسٹیل ملز اور فیلگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کے خلاف ریفرنسز کی تاریخ

عدالت نے نواز شریف کو فلیگ شپ ریفرنس میں بری کردیا تھا جبکہ العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید کی سزا کے ساتھ ساتھ ایک ارب روپے اور ڈھائی کروڑ ڈالر علیحدہ علیحدہ جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔

علاوہ ازیں نواز شریف کو عدالت نے 10 سال کے لیے کوئی بھی عوامی عہدہ رکھنے سے بھی نااہل قرار دے دیا تھا۔

مذکورہ فیصلے کے بعد نواز شریف کو گرفتار کرکے پہلے اڈیالہ جیل اور پھر ان ہی کی درخواست پر انہیں کوٹ لکھپت جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ احتساب عدالت نے 6 جولائی 2018 کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 10 سال، مریم نواز کو 7 اور کیپٹن (ر) صفدر کو ایک ایک سال قید کی سزا سنائی تھی۔

بعد ازاں تینوں مجرمان نے اپنی سزاؤں کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیلیں دائر کی تھیں جس پر کئی سماعتوں کے بعد 19 ستمبر 2018 کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیرِ اعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کی سزاؤں کو معطل کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دے دیا تھا۔

ایون فیلڈ ریفرنس کی سزا معطلی کے بعد العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی طویل سماعتیں احتساب عدالت میں ہوئی تھیں اور 19 دسمبر 2018 کو جج ارشد ملک نے دونوں ریفرنسز پر فیصلہ محفوظ کیا تھا جسے 24 دسمبر کو سنایا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں