سپریم کورٹ: آصف زرداری، پرویز مشرف کے خلاف این آر او کیس ختم

اپ ڈیٹ 04 جنوری 2019
عدالت نے فریقن کو نوٹس جاری کیے تھے، جس پر جواب جمع کرا دیا گیا—فائل فوٹو
عدالت نے فریقن کو نوٹس جاری کیے تھے، جس پر جواب جمع کرا دیا گیا—فائل فوٹو

سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق صدور آصف علی زرداری، جنرل (ر) پرویز مشرف اور سابق اٹارنی جنرل ملک قیوم کے خلاف قومی مفاہمتی آرڈیننس (این آر او) کیس ختم کردیا۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے این آر او کیس کی مختصر سماعت کی، اس دوران درخواست گزار فیروز شاہ گیلانی کے وکیل بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آصف زرداری، پرویز مشرف اور ملک قیوم کے اثاثوں کی تفصیل آچکی ہے۔

اس دوران انہوں نے استفسار کیا کہ درخواست گزار فروز شاہ گیلانی کہاں ہیں؟ جس پر ان کے وکیل نے بتایا کہ وہ کافی علیل ہیں۔

مزید پڑھیں: این آر او سے قومی خزانے کو نقصان پہنچنے کے شواہد نہیں ملے، نیب

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کیے تھے، فریقن نے جواب جمع کرادیے ہیں جبکہ جائیداد اور بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات بھی فراہم کردی ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اومنی گروپ کیس میں بھی پیش رفت ہوچکی ہے، قانون اپنا راستہ خود بنائے گا۔

بعد ازاں عدالت نے آصف زرداری، پرویز مشرف اور ملک قیوم کے خلاف این آر او کیس ختم کرتے ہوئے فیروز شاہ کی درخواست نمٹا دی، ساتھ ہی ریمارکس دیے کہ درخواست گزار کسی موقع پر چاہے تو کیس دوبارہ کھلوا سکتا ہے۔

خیال رہے کہ فیروز شاہ گیلانی نامی شہری نے سپریم کورٹ میں ملک کے سابق صدور آصف علی زرداری اور جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف این آراو کے ذریعے قومی خزانے کو ناقابل تلافی نقصان پہچانے کے حوالے سے پٹیشن دائر کی تھی۔

اس ضمن میں چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے فیروز شاہ گیلانی کی جانب سے دائر پٹیشن میں فریقین کو نوٹسز جاری کیے تھے۔

فیروز شاہ گیلانی نے پٹیشن میں عدالت عظمیٰ سے درخواست کی تھی کہ غیر قانونی طریقے سے قومی خزانے کو نقصان پہنچایا گیا جس کے حوالے سے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ میں پہلے سے ہی فیصلے موجود ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: این آر او کو قانون بنانے میں میرا کوئی کردار نہیں، آصف زرداری

درخواست گزار نے موقف اختیار کیا تھا کہ پرویز مشرف نے ایمرجنسی نافذ کرکے آئین معطل کیا اور این آر او کا اعلان کیا، جس کے تحت آصف علی زرداری اور دیگر سیاست دانوں نے بھرپور فائدہ اٹھایا اور قومی خزانے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔

تاہم عدالت کی جانب سے نوٹس کے بعد سابق صدور اور سابق اٹارنی جنرل نے اپنے اپنے جواب جمع کرائے تھے۔

آصف علی زرداری نے اپنے جواب میں کہا تھا کہ این آر او کو قانون بنانے میں ان کا کوئی کردار نہیں اور خزانے کولوٹنے اور ملک کو نقصان پہنچانے کا کوئی الزام ثابت نہ ہوسکا۔

قومی مفاہمتی آرڈیننس کیا ہے؟

اکتوبر 2007 میں سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے قومی مفاہمتی آرڈیننس جاری کیا تھا، جس کا مقصد سیاسی انتقام کی روایت کو ختم کرنا، مفاہمت کو فروغ دینا، سیاست دانوں کے خلاف مقدمات کو ختم کرنا اور ملک میں ان کی واپسی کے لیے راستہ بنانا تھا۔

اس آرڈیننس کے ذریعے تقریباً ساڑھے 8 ہزار سے زائد مقدمات ختم کیے گئے تھے اور اس آرڈیننس سے فائدہ اٹھانے والوں میں پاکستان کی سیاست کی بڑی شخصیات بھی شامل تھیں۔

تاہم سابق صدر کے اس اقدام کو 2009 میں عدالت عظمیٰ نے کالعدم قرار دے دیا تھا، جس کے بعد سابق صدر آصف علی زرداری سمیت این آر او سے فائدہ اٹھانے والے 8 ہزار 500 افراد کے خلاف بدعنوانی کے مقدمات دوبارہ کھول دیے گئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں