کراچی: عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی کے میکرو ریسرچ ونگ فچ سولیوشن نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان میں سیاسی مخالفت بڑھ رہی ہے۔

ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق فچ سولیوشن نے جاری کردہ اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ’ حکومت کو مغرب کے ساتھ بگڑتے بین الاقوامی تعلقات، مذہبی حلقوں کا اثر و رسوخ اور بڑھتی اپوزیشن کے باعث پالیسی سازی میں بڑھتے خطرات کے پیش نظر نتائج فراہم کرنے کے لیے جدوجہد کرنا پڑے گی‘۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ’ ہم سمجھتے ہیں کہ اگر حکومت پارلیمانی طریقے سے اپنی مقبولیت برقرار رکھنا چاہتی ہے تو اسے اقتصادی بہتری کے ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہوگی‘۔

مزید پڑھیں: پاکستان، امارات نے 6 ارب 20 کروڑ ڈالر کے امدادی پیکج کو حتمی شکل دے دی

خیال رہے کہ پاکستان کی معیشت کو بڑھتے ہوئے خطرات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس سے عام شہریوں کی زندگیوں پر گہرے اثرات مرتب ہوں گے، جس کی ایک مثال سی پی آئی کی بنیاد پر مہنگائی کی شرح ہے جو دسمبر 2018 میں 6.2 فیصد تک پہنچنے سے قبل اکتوبر 2018 میں 4 سال کی بلند ترین سطح 6.78 فیصد تک پہنچ گئی تھی۔

افراط زر کی بڑھتی ہوئی شرح کی وجہ سال 2018 کی پہلی سہ ماہی میں بین الاقومی مارکیٹ میں تیل کی بڑھتی قیمتیں اور ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 25 فیصد کمی تھی۔

اس کے علاوہ گزشتہ 6 ماہ میں سرمایہ کاروں کے اعتماد میں بھی واضح کمی دیکھی گئی، جس کی وجہ ایڈہاک منی بجٹ میں نظر آنے والی حکومتی بدانتظامی، صنعتوں کو متاثر کرنے والا توانائی بحران، ایکسچینج ریٹ کا عدم استحکام اور زیادہ شرح سود ہے۔

رپورٹ کے مصنف نے کہا کہ بڑھتی ہوئی سیاسی مخالفت میں پاکستان تحریک انصاف کے لیے اس طرح کے اقتصادی چیلنجز کا سامنا کرنا ایک مشکل وقت ہوگا۔

فچ سولیوشن نے اپنی رپورٹ میں پاکستان کے مختصر مدتی سیاسی رسک انڈیکس کو 100 میں سے 48.2 اسکور دیا گیا اور مصنف نے اسے ’غریب‘ کے طور پر بیان کیا۔

رپورٹ میں کہا گیا پہلے نصف سال میں وزیر اعظم عمران خان کے دفتر میں’ ہائی پروفائل اینٹی کرپشن اور توہین مذہب کے مختلف معاملات کا غلبہ رہا، جس سے اقتصادی اصلاحات کی جلد کوششوں میں پریشانی ہوئی‘

مصنف نے پاکستان مسلم لیگ(ن) کے تحفظات کے ساتھ یہ نوٹ کیا کہ مخالف گروہ کی جانب سے اینٹی کرپشن پر ’سیاسی انتقام‘ کا نشانہ بنانے کا الزام لگایا گیا جبکہ ان کی قیادت کے جیل جانے کے بعد ’پاکستان تحریک انصاف کے ایجنڈے کو سیاسی طور پر نقصان پہنچانے کا عزم کیا گیا‘۔

رپورٹ میں آسیہ بی بی کیس اور عاطف میاں کو اقتصادی مشاورتی کونسل سے ہٹانے کے حکومتی فیصلوں کی مثال دیتے ہوئے کہا گیا کہ ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ عمران خان کی حکومت کو مذہبی حلقوں کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ اور کئی مواقع پر ان کے مطالبات کو ماننے کے باعث جدو جہد کا سامنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: دسمبر 2018: مہنگائی میں معمولی کمی، افراط زر کی شرح 6.2 تک رہی

فچ سولیوشن کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی ابھی ’انتخابی پوزیشن‘ میں ہے لیکن اس کی تیزی سے ’ساکھ‘ گر رہی ہے اور اسے اپنے وعدوں سے پیچھے ہٹنا پڑ رہا ہے۔

رپورٹ میں خبردار کیا گیا ’ ایک متحد اپوزیشن کی وجہ سے ملک میں پالیسی بنانے اور اس کے نفاذ میں خطرات کم ہوجاتے ہیں کیونکہ پی ٹی آئی کے پاس قومی اسمبلی میں واضح اکثریت نہیں ہے اور وہ اکثریت اتحادی پارٹنرز بنانے کے لیے چھوٹی جماعتوں پر انحصار کررہی ہے (جو) سیاسی فائدے کے لیے مضبوط اپوزیشن کو فائدہ پہنچاسکتا ہے‘۔

تبصرے (0) بند ہیں