امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ انتظامیہ نے کہا ہے کہ ’شام سے امریکی فوجیوں کے انخلا سے قبل کردش اتحادیوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ترکی سے ضمانت لی جائے گی‘۔

خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی صدر کے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے اسرائیل کے دورے سے قبل صحافیوں کو بتایا کہ ’امریکا ترکی سے ضمانت چاہئے گا کہ شام میں کرد لوگوں کو تحفظ فراہم کیا جائےگا‘۔

یہ بھی پڑھیں: ’شام سے امریکی فوج کے انخلا میں 4ماہ لگ سکتے ہیں‘

انہوں نے کہا کہ ’متعدد مقاصد ہیں جن کی تکمیل چاہتے ہیں اور فوجیوں کا انخلا مشروط ہے‘۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ماہ 19 دسمبر کو شام میں تعینات 2 ہزار فوجیوں پر مشتمل دستہ واپس بلوانے کا اعلان کیا تھا۔

بعدازاں کردوں کی قیادت میں شامی ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف) نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ امریکا کی جانب سے قبل از وقت فوج واپس بلانے کے سنگین نتائج ہوں گے اور یہ فیصلہ خطے میں عدم استحکام کا باعث بنے گا۔

قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے این بی سی کو انٹریو دیتے ہوئے کہا کہ ’حالات اور واقعات کے تناظر میں فوجی انخلا کا عمل شروع ہوگا‘۔

مزیدپڑھیں: شام سے امریکی فوج کے متنازع انخلا کی دستاویز پر دستخط

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام سے اپنی فوجیں واپس بلانے کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ واشنگٹن، مشرق وسطیٰ میں پولیس اہلکار کا کردار ادا نہیں کرنا چاہتا۔

بعدازاں ترکی کے صدر رجب طیب اردوان اور ان کے ایرانی ہم منصب حسن روحانی نے شام میں داعش کے خلاف جنگ میں باہمی تعاون کے عزم کو دہرایا تھا۔

تاہم دونوں ممالک کے رہنماؤں نے شام سے امریکی فوج کی واپسی سے متعلق ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔

دوسری جانب پینٹاگون نے دعویٰ کیا تھا کہ ’شام میں داعش کے خلاف امریکی فضائی حملوں کا سلسلہ کچھ عرصے تک جاری رہے گا‘۔

مزیدپڑھیں: ’ٹرمپ نے طیب اردوان سے رابطے کے بعد شام سے فوج کے انخلا کا اعلان کیا‘

اس حوالے سے جرمنی نے خبردار کیا تھا کہ شام سے فوجوں کی واپسی کا امریکی فیصلہ ’حاصل کردہ کامیاب نتائج‘ کو تباہ کردے گا۔

وزیر خارجہ ہیکو ماس نے کہا تھا کہ ’داعش کو دھکیل دیا گیا لیکن خطرہ تاحال موجود ہے‘۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں