چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی سی) سٹی کے متاثرین کو معاوضے کے حوالے سے کیس کو نمٹاتے ہوئے ریمارکس دیے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کی تلوار لوگوں کے سر پر کیوں لٹکا دی ہے۔

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے ایل ڈی اے سٹی متاثرین سے متعلق کیس کی سماعت کی اور مقدمے کو نمٹا دیا۔

پنجاب کے وزیر ہاؤسنگ میاں محمود الرشید عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ ہمارے پاس اس وقت 13 ہزار کنال زمین موجود ہے جس پر فیزون بنا کر متاثرین کو دیں گے۔

اس موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ نیب کی تلوار کیوں لوگوں کے سر پر لٹکا دی ہے، نیب نے وکلا کی فیسوں کی چھان بین بھی شروع کردی ہے۔

میاں محمود الرشید نے کہا کہ ایڈن سوسائٹی کے متاثرین دربدر ہو رہے ہیں جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ایڈن سوسائٹی کا کیس تو حل ہوچکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ایل ڈی اے سٹی متاثرین کو ادائیگی کا فیصلہ 10 روز میں کرنے کا حکم

ایل ڈی اے سٹی کیس پر بات کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ ایل ڈی اے سٹی میں لوگ پیسے دے کر بیٹھے ہیں لیکن انہیں زمین نہیں ملی مگر کسی کے ساتھ ظلم نہیں ہونے دیں گے۔

وزیر ہاؤسنگ پنجاب میاں محمود الرشید نے سپریم کورٹ کے حکم کے پیش نظر تیار کی گئی رپورٹ جمع کرا دی اور کہا کہ ایل ڈی اے سٹی کی زمین ٹکروں کی صورت میں موجود ہے اور 9 ہزار افراد کے پاس زمین کی فائلیں بھی موجود ہیں۔

زمین کی تقسیم کے حوالے سے انہوں نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ساڑھے تیرہ ہزار کنال زمین کی تقسیم کی منصوبہ بندی کرلی ہے جس کے تحت متاثرین کو دی جائے گی۔

عدالت نے میاں محمودالرشید کے بیان کی روشنی میں کیس کو نمٹا دیا۔

مزید پڑھیں:ایل ڈی اے سٹی کیس: احد چیمہ سے تنخواہ سے زائد وصول کی گئی رقم واپس لینے کا حکم

خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے 30 دسمبر کو ایل ڈی اے سٹی کے متاثرین کو معاوضہ یا زمین دینے کے لیے صوبائی وزیر برائے ہاؤسنگ، چیف سیکریٹری پنجاب اور قومی احتساب بیورو (نیب) کی کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے 10 روز میں رپورٹ طلب کرلی تھی۔

اس کیس میں نیب نے سابق ڈی جی ایل ڈی اے احد چیمہ کو بھی حراست میں لے رکھا ہے جبکہ سپریم کورٹ نے 15 دسمبر کو ہونے والی سماعت میں ان سے تنخواہ سے زائد وصول کی گئی رقم واپس لینے کا حکم دے دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں