’نظام انصاف کے لیے ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے‘

اپ ڈیٹ 14 جنوری 2019
پولیس کو غیرسیاسی اور عوام دوست بنانا چاہتے ہیں ، چیف جسٹس میاں ثاقب نثار — فوٹو : ڈان نیوز
پولیس کو غیرسیاسی اور عوام دوست بنانا چاہتے ہیں ، چیف جسٹس میاں ثاقب نثار — فوٹو : ڈان نیوز

چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ نظام انصاف کسی بھی معاشرے میں امن کی ضمانت ہوتا ہے، اس کے لیے ابھی بہت کچھ کرناباقی ہے۔

اسلام آباد میں پولیس ریفارمز کمیٹی کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ پولیس اصلاحات پر زیادہ اقدامات نہیں کرسکے۔

انہوں نے کہا کہ اے ڈی خواجہ کیس سے پہلے پولیس اصلاحات پر توجہ نہیں دی گئی، اس حوالے سے کیس سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہم پولیس کو غیر سیاسی اور عوام دوست بنانا چاہتے ہیں، قیام امن اور قانون کی عملداری میں پولیس کا کردار اہم ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجھ سے کسی نے پوچھا کہ ڈی پی او پاکپتن کے معاملے پر نوٹس کیوں لیا؟ اس کی وجہ صرف یہ تھی کہ ڈی پی او نے ایک شہری کو وضاحت کیوں دی۔

مزید پڑھیں : میں نے ملک میں حقیقی جوڈیشل ایکٹوازم کی بنیاد رکھی، چیف جسٹس

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدلیہ نے عوام کا اعتماد حاصل کیا ہے، پاکستان کے عوام تبدیلی اور قانون کی بالادستی اور بدعنوانی اور سفارش کلچر کا خاتمہ چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے جتنے بھی اقدامات اٹھائے وہ حدود سے متجاوز نہیں تھے، قانون کے دائرے میں رہ کر انتظامیہ کو ہدایات دیں۔

انہوں نے کہا کہ اصلاحات کمیٹی نظام، عدلیہ، قانون اور پولیس اصلاحات کے لیے دن رات کام کرتی رہی ہے۔

چیف جسٹس نے ریفارمز کمیٹی کے قیام میں اہم کردا ر ادا کرنے پر سردار طارق خان کھوسہ کی خدمات کو سراہا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایگزیکٹو کی جانب سےکرپشن یا اختیارات سے تجاوزکے مقدمات عدالت میں آئے، ان کیسز کو عدالت نے حل کیا اور ایگزیکٹو کو دوبارہ ایسا کرنے سے منع کیا۔

پولیس ریفارمز کمیٹی کی افتتاحی تقریب

قبل ازیں سپریم کورٹ میں پولیس اصلاحات سے متعلق تقریب میں مختصر دستاویزی فلم دکھائی گئی جس میں ملک و قوم میں اتحاد کے قیام کا درس دیا گیا۔

دستاویزی فلم میں معاشرے میں پولیس کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا گیا۔

سیکریٹری لا اینڈ جسٹس رحیم اعوان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس ثاقب نثار اور جسٹس آصف سعید کھوسہ نے پولیس میں اصلاحات کی ضرورت کو محسوس کیا۔

انہوں نے کہا کہ عدالت نے پولیس میں اصلاحات کی ضرورت محسوس کرتے ہوئے کمیٹی تشکیل دی۔

یہ بھی پڑھیں : ’بطور چیف جسٹس کیے گئے وعدوں پر کتنا عمل کیا، یہ قوم پر چھوڑتا ہوں‘

جسٹس رحیم اعوان کا کہنا تھا کہ لا اینڈ جسٹس کمیشن پر اعتماد کے لیے تمام معزز جج صاحبان اور دیگر لوگوں کا شکرگزار ہوں، لا اینڈ جسٹس کمیشن ملک کی فلاح و بہبود کے لیے اپنا کام جاری رکھے گی۔

پولیس اصلاحات کے لیے تشکیل کردہ کمیٹی کے کنوینر افضل علی شکری نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ پولیس قانون پر عمل درآمد کروانے کے لیے ہے۔

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس نے حاضر سروس اور ریٹائرڈ پولیس انسپکٹر جنرل سے 8 مئی 2018 کو ملاقات کی جس میں پولیس کی جانب سے عوام کی شکایات کا ازالہ نہ کرنے کا مسئلہ اجاگر کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ فوری انصاف وقت کی ضرورت ہے، پولیس نظام میں بہتری کے لیے کمیٹی نے 7 سفارشات مرتب کی ہیں، پاکستان کی بہتری کے لیے پولیس اپنا کردار ادا کرے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں